سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
2. بَابُ : تَعْظِيمِ الدَّمِ
باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3991
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَالَجَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَتْلُ مُؤْمِنٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی مومن کا (ناحق) قتل اللہ کے نزدیک پوری دنیا تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی چیز ہے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابراہیم بن مہاجر زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8605) (صحیح) (اگلی متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”ابراہیم بن مہاجر‘‘ ضعیف ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ایسا مومن کامل جو اللہ کی ذات اور اس کی صفات کا علم رکھنے کے ساتھ ساتھ اسلامی احکام کا پورے طور پر پابند بھی ہے ایسے مومن کا ناحق قتل ہونا اللہ رب العالمین کی نظر میں ایسے ہی ہے جیسے دنیا والوں کی نگاہ میں دنیا کی عظمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3991  
´ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی مومن کا (ناحق) قتل اللہ کے نزدیک پوری دنیا تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی چیز ہے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابراہیم بن مہاجر زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3991]
اردو حاشہ:
یعنی اگر دنیا مومنین کے بغیر فرض کر لی جائے تو دنیا و مافیہا کی تباہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مومن کی جان ناحق ضائع ہونے سے ہلکی ہے۔ یا کوئی بالفرض ساری دنیا جو مومنین سے خالی فرض کر لیا جائے، کو ہلاک کر دے تو اس کا گناہ ایک مومن کے ناحق قتل کے گناہ سے بہت کم ہے۔ مقصد مومن اور ایمان کی اہمیت کو ظاہر کرنا ہے جسے اس فرضی صورت سے ظاہر کر دیا گیا ہے۔ عرف میں یہ انداز عام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3991