سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
2. بَابُ : تَعْظِيمِ الدَّمِ
باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4003
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، قَالَ: قَالَ جُنْدَبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ". قَالَ جُنْدَبٌ: فَاتَّقِهَا.
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا۔ جندب کہتے رضی اللہ عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15541-ألف)، مسند احمد (5/367، 373) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس طرح کے عذر لنگ والے جواب کی نوبت آنے سے بچو، یعنی تم کو اللہ کے پاس اس طرح کے جواب دینے کی نوبت نہ آئے، یہ خیال رکھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4003  
´ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔`
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا۔‏‏‏‏ جندب کہتے رضی اللہ عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4003]
اردو حاشہ:
ایسے کام سے بچو یعنی کسی کو اپنی یا کسی کی دنیا کی خاطر قتل نہ کرو ورنہ قیامت کو کوئی جواب نہ سوجھے گا اور قتل کی سزا برداشت کرنی پڑے گی، اور وہ فلاں وہاں کام نہ آئے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4003