سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
2. بَابُ : تَعْظِيمِ الدَّمِ
باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4008
أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلِبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ قَوْمًا كَانُوا قَتَلُوا فَأَكْثَرُوا، وَزَنَوْا فَأَكْثَرُوا , وَانْتَهَكُوا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ , لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 68 - 70. قَالَ:" يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْكَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا" , وَنَزَلَتْ: قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53 الْآيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک (مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقیناً وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالیٰ نے «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» سے لے کر «فأولئك يبدل اللہ سيئاتهم حسنات» تک آیت نازل فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعنی اللہ ان کے شرک کو ایمان سے، ان کے زنا کو عفت و پاک دامنی سے بدل دے گا اور یہ آیت «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» نازل ہوئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5547) (صحیح) (سعید بن جبیر سے پہلے کے تمام رواة حافظے کے کمزور ہیں لیکن اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: میرے ان بندوں سے کہہ دیجئیے جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، الآیۃ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4008  
´ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک (مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقیناً وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالیٰ نے «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» سے لے کر «فأولئك يبدل اللہ سيئاتهم حسنات» تک آیت نازل فرمائی، آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4008]
اردو حاشہ:
(1) کفر کے دور میں کیے گئے گناہ اسلام لانے سے ختم ہو جاتے ہیں، عملاً بھی گناہ چھوٹ جاتے ہیں اور نیکیوں کا دور دورہ ہو جاتا ہے اور سابقہ گناہوں کی سزا سے بھی بچ جاتا ہے۔
(2) گناہوں کی زندگی میں تنگی اور بے چینی جبکہ اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں راحت و سلامتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4008