سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
2. بَابُ : تَعْظِيمِ الدَّمِ
باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4011
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 الْآيَةُ كُلُّهَا بَعْدَ الْآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْفُرْقَانِ بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها‏» یہ پوری آیت آخر تک، سورۃ الفرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابوالزناد سے نہیں سنا، (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفتن 6 (4272)، (تحفة الأشراف: 3706)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4012، 4013) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4011  
´ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها‏» یہ پوری آیت آخر تک، سورۃ الفرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابوالزناد سے نہیں سنا، (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4011]
اردو حاشہ:
یہ انقطاع، صحت حدیث میں مضر نہیں کیونکہ درمیان والا واسطہ معروف ہے اور وہ موسیٰ بن عقبہ ہیں جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے۔ تو ممکن ہے انہوں نے پہلے بواسطۂ موسی، ابو الزناد سے بیان کیا ہو اور پھر بلاواسطہ خود بھی ابو الزناد سے سن لیا ہو، اس لیے وہ کبھی واسطے کے ساتھ بیان کر دیتے ہوں اور کبھی بغیر واسطے کے۔ محدثین کی روایات میں ایسا عام ہے، لہٰذا اس سے حدیث کی صحت متاثر نہیں ہوئی۔ حدیث صحیح اور قابل عمل ہے۔ و اللہ أعلم۔ دیکھئے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: 31/278)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4011