سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
3. بَابُ : ذِكْرِ الْكَبَائِرِ
باب: کبائر (کبیرہ گناہوں) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4017
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَبُوهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الْكَبَائِرُ؟ قَالَ:" هُنَّ سَبْعٌ: أَعْظَمُهُنَّ إِشْرَاكٌ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَيْرِ حَقٍّ، وَفِرَارٌ يَوْمَ الزَّحْفِ". مُخْتَصَرٌ.
صحابی رسول عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الوصایا 10 (2875)، (تحفة الأشراف: 10895) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4017  
´کبائر (کبیرہ گناہوں) کا بیان۔`
صحابی رسول عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4017]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین، مثلاً: محدث العصر علامہ البانی اور علامہ اتیوبی وغیرہ نے اسے حسن کہا ہے اور دلائل کی رو سے انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: 31/296-298)
(2) اس کی تفصیل دوسری روایت میں ہے۔ صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! گناہ کبیرہ کتنے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ نو ہیں۔ ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور (دیگر یہ ہیں:) کسی مومن کو ناحق قتل کرنا، جنگ کے دن میدان سے بھاگ جانا، پاک دامن خاتون پر گناہ کی تہمت لگانا، جادو کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، مسلمان والدین کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ میں قتال کرنا … روایت کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المستدرك للحاكم: 1/59، و السنن الكبری للبیهقي: 10/186)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4017