صحيح البخاري
كِتَاب الْعِتْقِ -- کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
16. بَابُ الْعَبْدِ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ سَيِّدَهُ:
باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2549
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَّا لِأَحَدِهِمْ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتنا اچھا ہے کسی کا وہ غلام جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا لائے اور اپنے مالک کی خیر خواہی بھی کرتا رہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1985  
´نیک سیرت غلام کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے کیا ہی اچھا ہے کہ اپنے رب کی اطاعت کریں اور اپنے مالک کا حق ادا کریں، آپ کے اس فرمان کا مطلب لونڈی و غلام سے تھا ۱؎۔ کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1985]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
گویا وہ غلام اور لونڈی جو رب العالمین کی عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے مالک کے جملہ حقوق کو اچھی طرح سے ادا کریں ان کے لیے دوگنا ثواب ہے،
ایک رب کی عبادت کا دوسرا مالک کا حق اداکرنے کا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1985   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2549  
2549. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کتنااچھا ہے کسی کا وہ غلام جو اپنے رب کی عبادت اچھی طرح کرتا ہے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2549]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے جہاں آقاؤں کو اپنے لونڈی غلاموں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی تلقین فرمائی ہے وہاں لونڈی غلاموں سے توقع رکھی ہے کہ وہ اسلامی فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنے آقاؤں کی خیرخواہی کو اہم فریضہ خیال کریں، ان کے ساتھ وفاداری کریں اور انہیں تکلیف پہنچانے کا تصور تک نہ کریں۔
اگر وہ ان تعلیمات پر عمل کریں گے تو اللہ کے ہاں دوگنا اجر پائیں گے۔
ایسے غلاموں کی رسول اللہ ﷺ نے تعریف کی ہے جیسا کہ حدیث مذکور میں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2549