سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
6. بَابُ : قَتْلِ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ فِيهِ
باب: جماعت سے الگ ہونے والے شخص کو قتل کرنے کا بیان اور زیاد بن علاقہ کی عرفجہ سے روایت پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4027
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتَكُونُ بَعْدِي هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُمْ جَمْعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ".
عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے بعد فتنہ و فساد ہو گا پس اگر امت محمدیہ میں کوئی انتشار و تفرقہ ڈالنا چاہے جب کہ وہ متفق و متحد ہوں تو اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4025 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4762  
´خوارج سے قتال کا بیان۔`
عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت میں کئی بار شر و فساد ہوں گے، تو متحد مسلمانوں کے شرازہ کو منتشر کرنے والے کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4762]
فوائد ومسائل:
یہ فتنہ سب سے پہلے انہی لوگوں نے ڈالا جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ کے خلاف بغاوت کی جو متفق علیہ خلیفہ راشد تھے۔
بعد میں انہی لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ کے خلاف خروج (بغاوت) کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4762