سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
12. بَابُ : الْعَبْدِ يَأْبَقُ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَرِيرٍ فِي ذَلِكَ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الشَّعْبِيِّ
باب: غلام مشرکین کے علاقہ میں بھاگ جائے اس کا بیان اور جریر رضی الله عنہ کی حدیث کی روایت میں شعبی پر اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4054
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہو گی یہاں تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس لوٹ آئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 31 (68)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4360)، (تحفة الأشراف: 3217، مسند احمد (4/364، 365)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4055-4061) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، یعنی اس کا اجر و ثواب نہیں ملے گا، البتہ دینا میں اس پر سے نماز کی فرضیت ساقط ہو جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4054  
´غلام مشرکین کے علاقہ میں بھاگ جائے اس کا بیان اور جریر رضی الله عنہ کی حدیث کی روایت میں شعبی پر اختلاف کا ذکر۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہو گی یہاں تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس لوٹ آئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4054]
اردو حاشہ:
(1) ترجمۃ الباب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح بنتی ہے کہ اگر کوئی غلام بھاگ کر مشرکوں اور کافروں کے علاقے میں چلا جائے اور انہی سے مل جائے تو وہ محارب کے حکم میں ہو گا، چنانچہ اس کا حکم یہ ہے کہ جب وہ گرفت میں آ جائے تو اسے قتل کر دیا جائے جس طرح کہ حضرت جریر نے کیا تھا۔ باب مذکور کی دوسری حدیث میں اس واقعے کی صراحت موجود ہے۔
(2) نماز قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اسے نماز کا ثواب نہیں ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل نہ ہو گی اگرچہ ویسے نماز کفایت کر جائے گی، یعنی اس کے ذمے سے نماز کا فریضہ ساقط ہو جائے گا اور اسے اس کی قضا نہیں دینی پڑے گی۔ کہا جاتا ہے: [القبول أخص من الأجزاء ] کسی عمل کی قبولیت اس کے محض کفایت کرنے سے خاص ہے۔ چونکہ کسی بھی نیک صالح عمل کی قبولیت اجر و ثواب، اللہ تعالیٰ کے قرب اور اس کی رضا مندی کے حصول کا سبب ہوتی ہے جبکہ اجزا (کفایت) کا مطلب صرف یہ ہے کہ جو ذمہ داری فرض تھی اور جس چیز کا انسان مکلف تھا وہ فرض اس سے ساقط ہو گیا اور بس۔ مزید کوئی اجر و ثواب یا اللہ تعالیٰ کا قرب و رضا اس سے حاصل نہیں ہوتا۔ جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر اسے چھوڑ کر کافروں اور مشرکوں کے علاقے میں چلا جائے تو اس طرح وہ اپنے مالک کا نقصان کرتا ہے، چنانچہ سزا کے طور پر اس کی نماز، باوجود ادا کرنے کے، بارگاہ الٰہی میں شرف قبولیت حاصل نہیں کر سکتی۔ البتہ اس کے ذمے جو فرض تھا وہ ساقط ہو جائے گا کیونکہ نماز کی ذاتی شرائط اس میں موجود ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ یہ اس صورت میں ہے کہ اس غلام کا مقصد صرف ادھر سے بھاگنا ہو، ان کافروں سے مل جانا مقصد نہ ہو۔ اگر اس غلام کا مقصد محض ادھر سے بھاگ کر ادھر جانا نہیں بلکہ ان کے دین کو ترجیح دینا اور پسند کرنا ہو تو پھر یہ غلام مرتد اور کافر ہو جائے گا۔ اب اگر بالفرض نماز پڑھے بھی سہی تو نہ وہ نماز صحیح ہو گی اور نہ قبول ہی ہو گی۔ و اللہ أعلم۔
(3) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بعض احکام ایسے ہوتے ہیں جن کے کر لینے سے، ادائیگی کے باوجود، فرائض قبول نہیں ہوتے۔
(4) کفر و شرک پر راضی اور خوش ہونا بھی کفر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4054   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4360  
´مرتد (دین اسلام سے پھر جانے والے) کے حکم کا بیان۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4360]
فوائد ومسائل:
شرک سے مراد دارالحرب اور مشرکین کا علاقہ ہے۔
دارالحرب میں باقاعدہ اقامت حرام ہے، اگر ایسا آدمی ہی سے مرتد ہو جائے تو معاملہ اور بھی سخت ہوجاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4360