سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الْحُكْمِ فِي الْمُرْتَدِّ
باب: مرتد کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4068
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادٍ.
حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسن بصری نے ارسال کیا ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی قتادہ کے طریق سے اس روایت کا (بجائے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حسن بصری کی روایت سے) مرسل ہونا ہی صحیح ہے، ورنہ قتادہ کے سوا دوسروں کے طریق سے یہ روایت مرفوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4068  
´مرتد کے حکم کا بیان۔`
حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4068]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ سعید عن قتادة عن عکرمة عن ابن عباس والی محمد بن بشر کی روایت اگرچہ مرسل ہے لیکن یہ عباد بن عوام کی سعید عن قتادة عن عکرمة عن ابن عباس کی موصول روایت کے مقابلے میں زیادہ صحیح اور درست ہے، اس لیے کہ محمد بن بشر خود عباد بن عوام سے احفظ (زیادہ حافظ) ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد کی مذکورہ روایت موصولاً بھی صحیح ہے جیسا کہ دوسری صحیح اسانید سے موصولاً یہ روایت مروی ہے، تاہم امام احمد رحمہ اللہ کا قول یہی ہے کہ عباد، سعید بن ابی عروبہ سے مضطرب الحدیث ہے۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4068