سنن نسائي
كتاب البيعة -- کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى الْمَوْتِ
باب: موت پر بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4164
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ:" عَلَى الْمَوْتِ".
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے کہا: حدیبیہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 110 (2960)، المغازي 35 (4169)، الأحکام 43 (7206)، 44 (7208)، صحیح مسلم/الإمارة 18 (1860)، سنن الترمذی/السیر 34 (1592)، (تحفة الأشراف: 4536)، مسند احمد (4/47، 51، 54) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: موت کسی کے اختیار میں نہیں ہے، اس لیے موت پر بیعت کرنے کا مطلب میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت ہے، ہاں میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر کبھی موت بھی ہو سکتی ہے، اسی لیے بعض لوگوں نے کہا کہ موت پر بیعت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4164  
´موت پر بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے کہا: حدیبیہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4164]
اردو حاشہ:
موت پر بیعت کا مفہوم سابقہ رویت میں بیان ہوچکا ہے اور دونوں روایات میں تطبیق بھی کہ بعض صحابہ نے بیعت کے موقع پر موت کے لفظ بولے تھے اور بعض نے نہیں۔ یہ واقعہ بیعت رضوان کا ہے جو صلح حدیبیہ کے موقع پر لی گئی۔ حدیبیہ مکہ مکرمہ سے کچھ فاصلے پر ایک جگہ کا نام ہے جسے آج کل شمسیہ کہا جاتا ہے۔ آپ نے صلح کی بات چیت کے لیے حضرت عثمانؓ کو مکہ مکرمہ بھیجا تھا مگر مشہور ہو گیا کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔ اس وقت یہ بیعت لی گئی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4164   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1592