سنن نسائي
كتاب البيعة -- کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
18. بَابُ : بَيْعَةِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کی بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4186
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ نُبَايِعُهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَسْرِقَ، وَلَا نَزْنِيَ، وَلَا نَأْتِيَ بِبُهْتَانٍ نَفْتَرِيهِ بَيْنَ أَيْدِينَا وَأَرْجُلِنَا، وَلَا نَعْصِيكَ فِي مَعْرُوفٍ. قَالَ:" فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ، وَأَطَقْتُنَّ"، قَالَتْ: قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَرْحَمُ بِنَا , هَلُمَّ نُبَايِعْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ، إِنَّمَا قَوْلِي: لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ، أَوْ مِثْلُ قَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ".
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں انصار کی چند عورتوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تاکہ ہم بیعت کریں، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ سے بیعت کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے، نہ چوری کریں گے، نہ زنا کریں گے، اور نہ ایسی کوئی الزام تراشی کریں گے جسے ہم خود اپنے سے گھڑیں، نہ کسی معروف (بھلے کام) میں ہم آپ کی نافرمانی کریں گے، آپ نے فرمایا: اس میں جس کی تمہیں استطاعت ہو یا قدرت ہو، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہم پر زیادہ مہربان ہیں، آئیے ہم آپ سے بیعت کریں، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا سو عورتوں سے کہنا ایک عورت سے کہنے کی طرح ہے یا ایک ایک عورت سے کہنے کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 37 (1597)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 2 (2874)، (تحفة الأشراف: 15781)، موطا امام مالک/البیعة 1(2)، مسند احمد (6/357)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4195 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4186  
´عورتوں کی بیعت کا بیان۔`
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں انصار کی چند عورتوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تاکہ ہم بیعت کریں، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ سے بیعت کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے، نہ چوری کریں گے، نہ زنا کریں گے، اور نہ ایسی کوئی الزام تراشی کریں گے جسے ہم خود اپنے سے گھڑیں، نہ کسی معروف (بھلے کام) میں ہم آپ کی نافرمانی کریں گے، آپ نے فرمایا: اس میں جس کی تمہیں استطاعت ہو یا قدرت ہو، ہم نے عرض کیا: الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4186]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا ہے کہ عورتوں اور مردوں سے بیعت لینے میں فرق ہے۔ دونوں کی بیعت ایک جیسی نہیں ہے، یعنی بیعت کے وقت عورتوں سے ہاتھ ملانا حرام اور ناجائز ہے جبکہ مردوں سے حلال اور جائز ہے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اﷲ ﷺ نے ہاتھ ملا کرصحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بیعت لی تھی۔ قرآن و حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔
(2) رسول اﷲ ﷺ غیر محرم عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے اگرچہ ضرورت کا تقاضا بھی ہوتا جیسا کہ آپ نے عورتوں سے بیعت لیتے وقت صرف زبان سے بیعت لینے پر اکتفا فرمایا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اﷲ کی قسم! بیعت لیتے ہوئے بھی رسول اﷲ ﷺ کا ہاتھ مبارک کبھی کسی غیر محرم عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا۔ (صحيح البخاري،التفسير،حديث:4891) بنا بریں کسی بھی نیک وپارسا اور برادری وغیرہ کے کے معزز اور بڑے شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی غیر محرم عورت کے سر پر ہاتھ پھیرے یا کسی سے مصافحہ وغیرہ کرے۔
(3) نبی ﷺ کا جو حکم امت کے کسی ایک مرد یا ایک عورت کے لیے ہوتا ہے وہ امت کے تمام مردوں اور عورتوں کو شامل ہوتا ہے الا یہ کہ نبی ﷺ کسی کے لیے خود تخصیص فرما دیں۔ 
(4) عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا نبی ﷺ کے اس طرز عمل میں ان نام نہاد پیروں کے لیے درس عبرت ہے جو مردوں عورتوں سے بلا امتیاز دستی بیعت لیتے ہیں۔ اگر یہ جائز ہوتا تو رسول ﷲ ﷺ اس سے پرہیز نہ فرماتے۔ اسی طرح مجالس وعظ و سماع میں عورتوں کا مردوں کے سامنے بلا جحاب بیٹھنا بھی شرعی مزاج سے متصادم ہے۔
(5) الگ الگ بات چیت کروں مقصود یہ ہے کہ زبانی بیعت بھی الگ الگ عورت سے نہیں ہوگی بلکہ تمام عورتوں سے بیک وقت زبانی عہد لیا جائے گا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4186   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2874  
´عورتوں کی بیعت کا بیان۔`
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں کچھ عورتوں کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کرنے آئی، تو آپ نے ہم سے فرمایا: (امام کی بات سنو اور مانو) جہاں تک تمہارے اندر طاقت و قوت ہو، میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2874]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حضرت امیمہ رضی اللہ عنہ ام المومنین حضرت خدیجہ کی بھانجی تھیں۔
ان کی والدہ رقیقہ بنت خویلد ام المومنین خدیجہ بنت خویلد ؓ کی ہمشیرہ تھیں۔
حضرت امیمہ کے والد کا نام عبداللہ بن بجاد تیمی تھا۔ دیکھیے: (تقريب التهذيب: 8634)

(2)
بیعت عورتوں سے بھی لی جا سکتی ہے۔

(3)
مرد کے لیے غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں۔

(4)
عورتوں سے بیعت میں پردے کے شرعی احکام کی پابندی لازمی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2874   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1597  
´عورتوں کی بیعت کا بیان۔`
امیمہ بنت رقیقہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کئی عورتوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے ہم سے فرمایا: اطاعت اس میں لازم ہے جو تم سے ہو سکے اور جس کی تمہیں طاقت ہو، میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہم پر خود ہم سے زیادہ مہربان ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سے بیعت لیجئے (سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: ان کا مطلب تھا مصافحہ کیجئے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سو عورتوں کے لیے میرا قول میرے اس قول جیسا ہے جو ایک عورت کے لیے ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1597]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زبان ہی سے بیعت لینا عورتوں کے لیے کافی ہے مصافحہ کی ضرورت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1597