سنن نسائي
كتاب البيعة -- کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
30. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجِبُ لِلإِمَامِ وَمَا يَجِبُ عَلَيْهِ
باب: امام اور حاکم کے حقوق و واجبات اور ذمہ داریوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4201
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ، مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ أَمَرَ بِغَيْرِهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ وِزْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام ایک ڈھال ہے جس کے زیر سایہ ۱؎ سے لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ سے جان بچائی جاتی ہے۔ لہٰذا اگر وہ اللہ سے تقویٰ کا حکم دے اور انصاف کرے تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور اگر وہ اس کے علاوہ کا حکم دے تو اس کا وبال اسی پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 109(2957)، (تحفة الأشراف: 3741)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 9 (1841)، سنن ابی داود/الجہاد 163 (2757) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کی رائے سے اور اس کی قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4201  
´امام اور حاکم کے حقوق و واجبات اور ذمہ داریوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام ایک ڈھال ہے جس کے زیر سایہ ۱؎ سے لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ سے جان بچائی جاتی ہے۔ لہٰذا اگر وہ اللہ سے تقویٰ کا حکم دے اور انصاف کرے تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور اگر وہ اس کے علاوہ کا حکم دے تو اس کا وبال اسی پر ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4201]
اردو حاشہ:
(1) امیر و امام کے حقوق و فرائض کی تعیین و تبیین کے بعد جو بھی اس سے عدول اور تجاوز کرے گا، گناہ گار ہو گا۔ امام اپنے فرائض عدل و انصاف سے ادا کرے گا تو وہ اجر عظیم کا مستحق ہو گا اور اگر ظلم و بے انصافی کرے گا تو اللہ کے ہاں گناہ گار ٹھہرے گا۔
(2) حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ امام کو ڈھال بنایا جائے، شر اور فتنہ و فساد سے امام کے ذریعے سے بچا جائے۔ تمام معاملات میں اس کے مبنی بر انصاف فیصلے تسلیم کیے جائیں، اور اس کی اطاعت کی جائے، اسے کسی بھی صورت میں اپنے تعاون سے محروم نہ کیا جائے اور نہ اسے کسی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑا جائے۔ اپنی ہلاکت کے ڈر سے اسے تنہا نہ چھوڑا جائے وغیرہ۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ شرعی امیر و حاکم لوگوں کے لیے اس طرح ڈھال ہوتا ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی شخص دوسرے پر ظلم نہیں کرتا، نیز دشمن بھی اس سے خوف زدہ رہتا ہے، لہٰذا اس ڈھال کی حفاظت کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کی آڑ میں لڑا جائے کے معنیٰ ہیں کہ امام کو محفوظ جگہ رکھا جائے، دوسرے معنیٰ یہ ہیں کہ امام خود مجاہدین کی اگلی صفوں میں ہو اور بہادری سے دشمن کے ساتھ قتال کرے۔ دونوں معانی درست ہیں کیونکہ بعض مقامات پر نبی ﷺ کے لیے محفوظ جگہ بنائی گی۔ جہاں سے آپ میدان جنگ کا مشاہدہ کرتے اور اس کے مطابق اوامر جاری فرماتے اور بعض مقامات میں نبی ﷺ کا اگلی صفوں میں رہ کر قتال کرنا بھی ثابت ہے، جب جنگ کی شدت ہوتی تو صحابہ آپ کو اپنے لیے ڈھال بناتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4201   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2757  
´عہد و پیمان میں امام رعایا کے لیے ڈھال ہے اس لیے امام جو عہد کرے اس کی پابندی لوگوں پر ضروری ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام بحیثیت ڈھال کے ہے اسی کی رائے سے لڑائی کی جاتی ہے (تو اسی کی رائے پر صلح بھی ہو گی) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2757]
فوائد ومسائل:
امام یعنی ریئس۔
اور قائد اسلام او ر مسلمانوں کی شان وشوکت کی ایک علامت ہوتا ہے۔
دشمنوں سے انھیں محفوظ رکھنے کی تدبیرکرتا۔
اور خود ان کے مابین بھی امن وامان قائم رکھتا ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ کفار سے جو عہد وپیمان کے گئے ہوں تمام لوگ اس کا پاس کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2757