سنن نسائي
كتاب البيعة -- کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
34. بَابُ : جَزَاءِ مَنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَأَطَاعَ
باب: اس شخص کی سزا جسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے اور وہ اسے بجا لائے۔
حدیث نمبر: 4211
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان شخص پر (امام و حکمراں کی) ہر چیز میں سمع و طاعت (حکم سننا اور اس پر عمل کرنا) واجب ہے خواہ اسے پسند ہو یا ناپسند، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے۔ لہٰذا جب اسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے تو کوئی سمع و طاعت نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7792) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2864  
´اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2864]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک کام میں امیر کی اطاعت سے انکار نہیں کرنا چاہیے خواہ وہ کام طبعی طور پر ناگوار محسوس ہو۔

(2)
ناجائز حکم کی تعمیل کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2864   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1707  
´خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک معصیت کا حکم نہ دیا جائے مسلمان پر سمع و طاعت لازم ہے خواہ وہ پسند کرے یا ناپسند کرے، اور اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ اس کے لیے سننا ضروری ہے اور نہ اطاعت کرنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1707]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی امام کا حکم پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ اسے بجالانا ضروری ہے،
بشرطیکہ معصیت سے اس کا تعلق نہ ہو،
اگر معصیت سے متعلق ہے تو اس سے گریز کیا جائے گا،
لیکن ایسی صورت سے بچنا ہے جس سے امام کی مخالفت سے فتنہ و فساد کے رونما ہونے کا خدشہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1707