سنن نسائي
كتاب البيعة -- کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
35. بَابُ : ذِكْرِ الْوَعِيدِ لِمَنْ أَعَانَ أَمِيرًا عَلَى الظُّلْمِ
باب: ظلم میں امیر کی مدد کرنے والے پر وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 4212
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ تِسْعَةٌ، فَقَالَ:" إِنَّهُ سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ، مَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نو لوگ تھے، آپ نے فرمایا: میرے بعد کچھ امراء ہوں گے، جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ظلم میں ان کی مدد کرے گا وہ میرا نہیں اور نہ میں اس کا ہوں، اور نہ ہی وہ (قیامت کے دن) میرے پاس حوض پہ آ سکے گا۔ اور جس نے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہیں کی اور ظلم میں ان کی مدد نہیں کی تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور وہ میرے پاس حوض پر آئے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 72 (2259)، (تحفة الأشراف: 11110) حم4/243(صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کسی حکمران، امیر، صدر، ناظم، کسی ادارہ کے سربراہ کے حوالی موالی جو ہر نیک و بد میں اس کی خوشامد کرتے ہیں اس کی ہر ہاں میں ہاں ملاتے ہیں وہ اس حدیث میں بیان کردہ وعید شدید پر توجہ دیں، نیز یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظالم امیر کے ظلم میں تعاون کرنے والے کے لیے اتنی سخت وعید تو سنائی مگر اس ظالم امیر کو ہٹا دینے کی کوئی بات نہیں کی، ایسے ظالم کو نصیحت کی جائے گی یا سارے مسلمانوں کے اصحاب رائے کے مشورہ سے علاحدہ کیا جائے گا (بغیر فتنہ وفساد برپا کئے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4212  
´ظلم میں امیر کی مدد کرنے والے پر وعید کا بیان۔`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نو لوگ تھے، آپ نے فرمایا: میرے بعد کچھ امراء ہوں گے، جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ظلم میں ان کی مدد کرے گا وہ میرا نہیں اور نہ میں اس کا ہوں، اور نہ ہی وہ (قیامت کے دن) میرے پاس حوض پہ آ سکے گا۔ اور جس نے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہیں کی اور ظلم میں ان کی مدد نہیں کی تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور وہ میرے پاس حوض پر آئے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4212]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت واضح ہے کہ جو شخص، کسی بھی طریقے سے، حاکم و امیر کے ظلم پر اس کی حمایت و اعانت کرے گا، اس کے لیے یہ خطرناک وعید ہے کہ وہ حوض کوثر پر آنے اور جامِ کوثر نوش کرنے کی سعادت سے محروم ہو جائے گا، لہٰذا اس وعید شدید کو مدنظر رکھتے ہوئے ظالم حکمرانوں کے حضور اپنی بزرگانہ و مشفقانہ، نیز عالمانہ و فاضلانہ خدمات پیش کرنے کے عوض اسمبلی کی ممبری، پرمٹ و پلاٹ اور دیگر عارضی و فانی اور زوال پذیر مراعات حاصل کرنے اور ان کامیابیوں کو اپنا کمال ہنر سمجھنے والے، متلاشیانِ قربِ شاہی، درباری ملاؤں اور اصحاب جبہ و دستار کو بھی اپنی سنہری خدمات کا ازسر نو جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ ظلم و ناانصافی والے معاملے میں حاکم و امیر کی مدد کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
(2) ظالم حکمرانوں اور بے انصاف امراء سے فاصلہ رکھنا چاہیے تاکہ ان کے شر سے اپنے دین و ایمان کو سلامت رکھا جا سکے۔ ان سے قرب کی صورت میں یا تو ان کے ظلم و زیادتی پر، کسی بھی انداز سے، انہیں تعاون ملے گا یا ان کی تائید ہو گی یا پھر ظلم و زیادتی پر خاموشی اور سکوت کرنا پڑے گا، اور اصلاح کی صورت میں اپنے دین و ایمان کے فساد یا اپنی جان و مال کے اتلاف کا خطرہ ہے، اس لیے عافیت، اور سلامتی ان لوگوں سے دور رہنے ہی میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر سلف صلاح حکمرانوں سے دور ہی رہا کرتے تاکہ ان کے شر سے اپنے آپ کو اور اپنے دین کو محفوظ رکھ سکیں۔
(3)تصدیق نہ کرے یعنی ان کے پاس جائے تو سہی مگر حق پر قائم رہے اور انہیں بھی حق کی طرف دعوت دیتا رہے۔ واقعتا یہ بلند مرتبہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4212   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2259  
´خراب حاکم سے متعلق پیش گوئی۔`
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے اور ہم لوگ نو آدمی تھے، پانچ اور چار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اور دوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا: سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعد ایسے امراء ہوں گے جو ان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آئے گا، اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اور نہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے، وہ مجھ سے ہے، اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2259]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی،
اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2259