سنن نسائي
كتاب الفرع والعتيرة -- کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
7. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ الاِنْتِفَاعِ، بِجُلُودِ السِّبَاعِ
باب: درندوں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4258
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ".
ابوالملیح کے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں سے (فائدہ اٹھانے سے) منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 43 (4132)، سنن الترمذی/اللباس 32 (1771)، (تحفة الأشراف: 131)، مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الأضاحي 19 (2026، 2027) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4258  
´درندوں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوالملیح کے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں سے (فائدہ اٹھانے سے) منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4258]
اردو حاشہ:
درندوں کے چمڑے عموماََ متکبر لوگ استعمال کرتے ہیں، اس لیے ان کے استعمال سے منع فرمایا جس طرح مسلمان مردوں کو سونے اور ریشم کے استعمال سے منع فرمایا گیا ہے۔ شیر اور چیتے وغیرہ کا چمڑا عام استعمال میں تھا۔ ممکن ہے دباغت کے بغیر استعمال کیا گیا ہو لیکن یہ مرجوح احتمال ہے۔ صحیح بات پہلی ہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4258   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4132  
´چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔`
اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4132]
فوائد ومسائل:
درندوں کی کھالیں رنگی ہوئی ہوں یا بے رنگی سب کا یہی حکم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4132