سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح -- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
19. بَابُ : فِي الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ
باب: شکار تیر کھا کر غائب ہو جائے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 4306
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ سَهْمَكَ فِيهِ وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ قَتَلَهُ فَكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنا تیر اس (شکار) میں دیکھو اور اس کے علاوہ اس میں کوئی نشان نہ دیکھو اور تمہیں یقین ہو جائے کہ اسی سے وہ مرا ہے تو اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3213  
´اگر زخمی شکار رات بھر غائب رہ کر مل جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں شکار کرتا ہوں اور شکار مجھ سے پوری رات غائب رہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اس شکار میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور کا تیر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3213]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے جان شکار میں اپنا تیر موجود ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اسی تیر سے مراہے۔
چونکہ تیر چلانے وقت تکبیر پڑھی گئی تھی لہٰذا وہ ذبح شدہ کے حکم میں ہے۔

(2)
تیر کے سوا کچھ اور نہ ملنے کا مطلب یہ ہے کہ یقین ہو کہ اس کی موت کی کوئی اور وجہ نہیں مثلاً:
وہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے تو ممکن ہے تیر سے نہ مرا ہو ڈوبنے سے مرا ہو۔
اسی طرح اگر کسی درندے کے کھانے کے اثرات ہیں تو ممکن ہے شکار اس درندے سے مرا ہو تیر سے نہ مرا ہو۔
اس لیے ایسے مشکوک شکار سے پرہیز کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3213