سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح -- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
25. بَابُ : الأَرْنَبِ
باب: خرگوش کا بیان۔
حدیث نمبر: 4317
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَنِي بِفَخِذَيْهَا وَوَرِكَيْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مرالظہران میں میں نے ایک خرگوش کو چھیڑا اور اسے پکڑ لیا، میں اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا، پھر مجھے اس کی دونوں رانیں اور پٹھے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1789)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3243)، (تحفة الأشراف: 1629)، مسند احمد (3/118، 171، 191)، سنن الدارمی/الصید 7 92056) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مرالظہران مکے سے کچھ دور ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4317  
´خرگوش کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مرالظہران میں میں نے ایک خرگوش کو چھیڑا اور اسے پکڑ لیا، میں اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا، پھر مجھے اس کی دونوں رانیں اور پٹھے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4317]
اردو حاشہ:
(1) خرگوش حلال ہے۔ امام ابن قدامہ فرماتے ہیں: خرگوش مباح ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی خرگوش کا گوشت کھایا ہے۔ ابو سعید، عطاء، سعید بن مسیب، لیث، امام مالک، امام شافعی، ابو ثور اور ابن منذر رحہم اللہ  سے خرگوش کا گوشت کھانے کی رخصت منقول ہے۔ ہمیں خرگوش کو حرام قرار دینے والا ایک شخص بھی معلوم نہیں، ہاں! عمرو بن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کچھ اختلاف منقول ہے، لیکن دیگر نے ان کی مخالفت بھی کی ہے۔ دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ: 33/ 174، 175)
(2) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کئی لوگ ایک شکار کو پکڑنے کے لیے اس کا پیچھا کریں تو پکڑے جانے کی صورت میں اس کو پکڑنے والا شخص ہی اس کا مالک ہوگا، دوسرا شخص اس کا مالک نہیں ہوگا۔ ہاں، اگر وہ سارے لوگ ہی مشترکہ طور پر شکار کر رہے ہوں تو وہ تمام اس میں شریک ہوں گے اور باہمی رضا مندی سے اپنا حصہ لیں گے۔
(3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شکار کا ہدیہ دینا اور لینا دونوں جائز ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شکار کیا ہوا خرگوش ہدیہ کیا اور رسول اللہ ﷺ نے وہ ہدیہ قبول فرمایا۔
(4) چھوٹے بچے کا سرپرست اس کی مملوکہ چیز میں، کسی مصلحت کے تحت جائز تصرف کر سکتا ہے۔ سرپرست کو شرعاً ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسی شرعی اختیار کے تحت ہی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے کیے ہوئے شکار میں سے گوشت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ہدیتاً پیش کیا اور آپ نے بلا تردد وہ ہدیہ قبول فرما لیا۔
(5) مر الظہران مکہ مکرمہ سے تقریباً سولہ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔
(6) ابو طلحہ یہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدہ کے دوسرے خاوند تھے۔
(7) چاروں ٹانگیں حدیث میں فَخِذَیْن اور وَرِکَیْن کا لفظ ہے۔ فَخِذَیْن رانوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے فَخِذَیْن اگلی ٹانگوں کو کہتے ہیں۔ اسی طرح وَرِکَیْن چوتڑوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے وَرِکَیْن اس کی پچھلی ٹانگیں ہوتی ہیں۔
(8) قبول فرمایا یہ خرگوش کے حلال ہونے کی واضح دلیل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4317   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1138  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے خرگوش کے قصہ کے متعلق روایت ہے کہ (ابوطلحہ) نے اسے ذبح کیا اور اس کی ران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1138»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب الأرنب، حديث:5535، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الأرنب، حديث:1953.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے۔
اگر حلال نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1789  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے مقام مرالظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے، میں نے اسے پا لیا اور پکڑ لیا، پھر اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو پتھر سے ذبح کیا اور مجھے اس کی ران دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، چنانچہ آپ نے اسے کھایا۔ راوی ہشام بن زید کہتے ہیں: میں نے (راوی حدیث اپنے دادا انس بن مالک رضی الله عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے اسے کھایا؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ خرگوش حلال ہے،
اگر حلال نہ ہوتا تو آپﷺ اسے قبول نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1789   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3791  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3791]
فوائد ومسائل:
فائدہ: رسول اللہ ﷺ کا اس ہدیے کو قبول فرما لینا اس کے حلال ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3791