سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
18. بَابُ : إِبَاحَةِ الذَّبْحِ بِالْمَرْوَةِ
باب: دھاردار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 4405
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاضِرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ، فَذَبَحُوهَا بِالْمَرْوَةِ، فَرَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑیئے نے ایک بکری کے جسم میں دانت گاڑ دیے لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3176)، (تحفة الأشراف: 3718)، مسند احمد (5/183) ویأتی عند المؤلف برقم 4412(صحیح) (اس کے راوی ’’حاضر‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4405  
´دھاردار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑیئے نے ایک بکری کے جسم میں دانت گاڑ دیے لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4405]
اردو حاشہ:
اگر کسی جانور کو درندہ کاٹ کھائے اور اس میں روح باقی ہو تو اسے ذبح کردیا جائے، وہ حلال ہو گا۔ ہاں اگر وہ ذبح کرنے سے پہلے بے جان ہوتو خواہ سارا خون نکل چکا ہو، وہ جانور حر ام ہو گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4405   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3176  
´کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑئیے نے ایک بکری میں دانت گاڑ دیئے، تو لوگوں نے اس بکری کو پتھر سے ذبح کر ڈالا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3176]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جو جانور درندے سے زندہ چھڑا لیا جائے اسے تکبیر کہہ کر ذبح کر لینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3176