سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
42. بَابُ : مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا
باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4451
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ , إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ".
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4843)، مسند احمد (4/389) (ضعیف) (اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4451  
´بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔`
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4451]
اردو حاشہ:
بے فائدہ نہ کھانے کے لیے، نہ کسی دوائی میں ڈالنے کے لیے بلکہ شغل اور کھیل کے طور پر۔ یہ فریاد خالی فریاد نہیں ہو گی بلکہ اس پر داد رسی بھی ہو گی۔ اور اس شخص کو سزا بھی ملے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4451