سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
2. بَابُ : اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ فِي الْكَسْبِ
باب: کمائی میں شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4459
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ مَا يُبَالِي الرَّجُلُ مِنْ أَيْنَ أَصَابَ الْمَالَ مِنْ حَلَالٍ، أَوْ حَرَامٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہو گی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 23 (2083)، (تحفة الأشراف: 13016)، مسند احمد (2/435، 452، 505)، سنن الدارمی/البیوع 5 (2578) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4459  
´کمائی میں شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہو گی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4459]
اردو حاشہ:
(1) اس باب کے قائم کرنے سے امام صاحب رحمہ اللہ کا مقصد، کمائی میں شبہات سے بچنے کا شوق دلانا ہے کیونکہ جب انسان شبہات سے نہیں بچتا بلکہ ان کا شکار ہو جاتا ہے تو پھر مشتبہ اشیاء میں پڑنا اسے محرمات (اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء) کی طرف گھسیٹ لے جاتا ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت و رسالت کا کھلا معجزہ ہے کہ آپ ﷺ نے جس بات کی پیشین گوئی اپنے عہد مبارک میں فرمائی تھی وہ آج من و عن پوری ہو رہی ہے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی زمانے میں حلال، ساری دنیا سے مکمل طور پر، ختم نہیں ہو گا بلکہ کسی نہ کسی جگہ یہ موجود رہے گا، لہٰذا ضروری ہے کہ ہر مسلمان شخص کسب حلال کی کوشش کرے۔ جب وہ طلب حلال میں مخلص ہو گا تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کی مدد فرمائے گا۔
(4) ان تمام باتوں کا لب لباب یہ ہے کہ لوگوں کا مقصود صرف مال ہو گا۔ مال ملے جہاں سے بھی ملے۔ حلال و حرام کی تمیز نہیں رہے گی۔ آج ہمارے ملک میں عموماً یہی فضا ہے۔ ہر شخص، ہر ادارہ، ہر جماعت، ہر تنظیم حصول مال کو اولیں مقصد قرار دے رہے ہیں۔ حلال و حرام بعد کی بات ہے، حتی کہ مذہبی ادارے اور تنظیمیں بھی کوئی خاص احتیاط کا ثبوت نہیں دے رہے۔ الا ما شاء اللہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4459