سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
5. بَابُ : الْمُنْفِقِ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ
باب: جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4465
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ".
ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ خرید و فروخت میں کثرت سے قسم کھانے سے بچو، اس لیے کہ (قسم کھانے سے) سامان تو بک جاتا ہے، لیکن برکت ختم جاتی رہتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 27 (البیوع) 48 (1607)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2209)، (تحفة الأشراف: 12129)، مسند احمد (5/297، 298، 301) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2209  
´خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیع (خرید و فروخت) میں قسمیں کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے گرم بازاری تو ہو جاتی ہے اور برکت جاتی رہتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2209]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سچی قسمیں بھی کم سے کم ہی کھانا مناسب ہے۔
سامان بیچنے کے لیے بلا ضرورت قسمیں کھاتے چلے جانا اچھی عادت نہیں۔

(2)
  حدیث کے الفاظ:
(فَإِنَّهُ يُنْفِقُ ثُمَّ يَمْحَقُ)
کا یہ مطلب بھی ہے کہ پہلے پہلے سودا زیادہ بکتا ہے کیونکہ لوگ اس کی قسموں سے متاثر ہو جاتے ہیں، بعد میں جب حقیقت کھل جاتی ہے کہ قسمیں کھانا تو اس کی عادت ہے تو پھر اس سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس کا کاروبار پہلے بھی کم ہو جاتا ہے اور لوگ اس سے سودا لینے سے اجتناب کرنے لگتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2209