سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
10. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ فِي لَفْظِ هَذَا الْحَدِيثِ
باب: اس حدیث کے الفاظ میں عبداللہ بن دینار پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4486
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا , أَوْ يَأْخُذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنَ الْبَيْعِ مَا هَوِيَ , وَيَتَخَايَرَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں یا ان میں سے ہر ایک بیع کو اپنی مرضی کے مطابق لے اور وہ تین بار اختیار لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 17 (2183)، (تحفة الأشراف: 4600)، مسند احمد (5/12، 17، 21، 22، 23) (ضعیف) (اس کے رواة ’’قتادہ‘‘ اور ’’حسن بصری‘‘ دونوں مدلس ہیں اور ”عنعنہ“ سے روایت کیے ہوئے ہیں، نیز سمرہ رضی الله عنہ سے حسن کے سماع میں بھی اختلاف ہے، مگر اس حدیث کا پہلا ٹکڑا پہلی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4486  
´اس حدیث کے الفاظ میں عبداللہ بن دینار پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں یا ان میں سے ہر ایک بیع کو اپنی مرضی کے مطابق لے اور وہ تین بار اختیار لیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4486]
اردو حاشہ:
یا پھر ان میں سے ہر ایک اس سے مراد یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کو کہہ دے، کہ ابھی پسند کر لو، تمہیں اختیار ہے۔ بعد میں واپس نہیں ہو سکے گی۔ دونوں تین دفعہ اس بات کی صراحت کر لیں، پھر باوجود مجلس قائم ہونے کے واپسی کا اختیار نہیں رہے گا۔ اسی مفہوم کو سابقہ روایات میں بیع خیار کہا گیا ہے۔ بیع خیار کا دوسرا مفہوم حدیث نمبر: 4470 میں بیان ہو چکا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4486