سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
26. بَابُ : تَفْسِيرِ ذَلِكَ
باب: ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔
حدیث نمبر: 4519
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ , وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلَامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ , وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ يَعْنِي الْبَيْعَ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلَا يَنْشُرَهُ وَلَا يُقَلِّبَهُ إِذَا مَسَّهُ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی بیع سے منع فرمایا ہے، رہی دو قسم کی بیع تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں۔ منابذہ یہ ہے کہ وہ کہے: جب میں اس کپڑے کو پھینکوں تو بیع واجب ہو گئی، اور ملامسہ یہ ہے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے چھولے اور جب چھولے تو اسے پھیلائے نہیں اور نہ اسے الٹ پلٹ کرے تو بیع واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4516 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2170  
´بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔

(2)
  جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔

(3)
  لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2170