سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
30. بَابُ : وَضْعِ الْجَوَائِحِ
باب: ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4533
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ حُمَيْدٍ وَهُوَ الْأَعْرَجُ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ , عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ الْجَوَائِحَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آفتوں کا نقصان دلوایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 3 (البیوع24) (1554)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3374)، (تحفة الأشراف: 2270)، مسند احمد (3/309) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2218  
´کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کئی سال کی بیع سے مراد یہ ہے، مثلاً آئندہ دو تین سال کا پھل پہلے ہی بیچ کر قیمت وصول کر لے یہ منع ہے۔

(2)
اس کی ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آئندہ سالوں میں پیدوار کیسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پھل آ کر تباہ ہو جائے اور خریدار کی رقم ضائع ہو جائے۔
اس لحاظ سے یہ بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہے۔

(3)
بیع غرر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2194 تا 2197۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2218