سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
36. بَابُ : اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ
باب: تازہ کھجور کے بدلے خشک کھجور خریدنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4550
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ زَيْدٍ , عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ , فَقَالَ:" أَيَنْقُصُ إِذَا يَبِسَ؟" , قَالُوا: نَعَمْ ," فَنَهَى عَنْهُ".
سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوکھی کھجور کے بدلے تازہ کھجور بیچنے کے متعلق سوال کیا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: کیا تازہ کھجور سوکھنے پر کم ہو جائے گی؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے اس سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2264  
´ «رطب» (تازہ کھجور) کو سوکھی کھجور کے بدلے بیچنے کا بیان۔`
بنی زہرۃ کے غلام زید ابوعیاش کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سالم جَو کو چھلکا اتارے ہوئے جَو کے بدلے خریدنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: دونوں میں سے کون بہتر ہے؟ کہا: سالم جو، تو سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے روکا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تر کھجور کو خشک کھجور سے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کیا تر کھجور سوکھ جانے کے بعد (وزن میں) کم ہو جاتی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2264]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سُلت (بغیر چھلکے کے جو)
ایک خاص غلہ ہے جو چھلکا نہ ہونے کے لحاظ سے گندم سے مشابہ ہے۔
اور طبعی خواص کی بنا پر جو سے مشابہ ہے۔
بہر حال اسے جو ہی کی جنس سے شمار کیا جاتا ہے۔

(2)
خشک کھجور اور تازہ کھجور کا باہم تبادلہ ممنوع ہے اگرچہ دست بدست ہی ہو۔

(3)
خشک کھجور اور تازہ کھجور بظاہر ایک ہی جنس ہے‘ اس لیے اس کی اقسام کا تبادلہ جائز ہونا چاہیے لیکن منع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بظاہر ہم وزن ہونے کے باوجود حقیقت میں ہم وزن نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2264   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1225  
´محاقلہ اور مزابنہ کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ ابوعیاش زید نے سعد رضی الله عنہ سے گیہوں کو چھلکا اتارے ہوئے جو سے بیچنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون افضل ہے؟ انہوں نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع فرمایا۔ اور سعد رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ سے تر کھجور سے خشک کھجور خریدنے کا مسئلہ پوچھا جا رہا تھا۔ تو آپ نے قریب بیٹھے لوگوں سے پوچھا: کیا تر کھجور خشک ہونے پر کم ہو جائے گا؟ ۱؎ لوگوں نے کہا ہاں (کم ہو جائے گا)، تو آپ نے اس سے منع فرمایا۔ مؤلف نے بسند «وكيع عن مالك» اسی طرح کی حدی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1225]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہواکہ مفتی کے علم وتجربہ میں اگرکوئی بات پہلے سے نہ ہوتوفتوی دینے سے پہلے وہ مسئلہ کے بارے میں تحقیق کرلے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3359  
´کھجور کے بدلے کھجور بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ زید ابوعیاش نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ گیہوں کو «سلت» (بغیر چھلکے کے جو) سے بیچنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون زیادہ اچھا ہوتا ہے؟ زید نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (جب) سوکھی کھجور کچی کھجور کے بدلے خریدنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تر کھجور جب سوکھ جائے تو کم ہو جاتی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3359]
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے قبل باب کی بابت اختلاف ہے۔
بعض نسخوں میں باب في التمر بالتمر (کھجور کو کھجور کے بدلے بیچنا۔
)
ہے۔
تاہم اس بات میں بھی التمر سے مراد کھجور ہی کا پھل ہے۔
اس لئے اختلاف نسخ کے باوجود بات ایک ہی رہتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3359