سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
50. بَابُ : بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ
باب: چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4584
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ , سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود تو صرف ادھار میں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 79 (2178، 2179)، صحیح مسلم/البیوع 39 (المساقاة18) (1596)، سنن ابن ماجہ/التجارات 49 (2257)، (تحفة الأشراف: 94)، مسند احمد (5/200، 202، 204، 206، 209)، سنن الدارمی/البیوع 42 (2622) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے، یا اسی طرح ہم جنس غلہ جات کی نقداً خرید و فروخت میں اگر کمی بیشی ہو تو سود نہیں ہے، سود تو اسی وقت ہے جب معاملہ ادھار کا ہو، امام نووی نیز دیگر علماء کہتے ہیں کہ اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس حدیث کے ظاہر پر عمل نہیں ہے، کچھ لوگ اسے منسوخ کہتے ہیں اور کچھ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اجناس مختلفہ میں سود صرف ادھار کی صورت میں ہے، پچھلی حدیثوں میں صراحت ہے کہ تفاضل میں سود ہے، اس لیے حدیث کو منسوخ ماننا ضروری ہے، یا اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باہم مختلف اجناس کی خرید و فروخت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر نقداً ہو، سود تو ادھار میں ہے۔ اس حدیث کو منسوخ ماننا، یا یہ تاویل اس لیے بھی ضروری ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرھم کو تفاضل والی حدیث پہنچ گئی تو انہوں نے اس حدیث کے مطابق فتوی دینے سے رجوع کر لیا (کما حققہ العلماء)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4584  
´چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود تو صرف ادھار میں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4584]
اردو حاشہ:
یاد رہے یہ تب ہے جب دونوں طرف جنس مختلف ہو، مثلاً: سونا چاندی کے بدلے یا چاندی سونے کے بدلے ورنہ اگر جنس ایک ہو تو کمی بیشی بھی سود ہے جیسا کہ روایات میں صراحتاً ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4584