سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
55. بَابُ : بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى
باب: اپنی ملکیت اور قبضہ میں لینے سے پہلے غلہ بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4604
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ" , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَحْسَبُ أَنَّ كُلَّ شَيْءٍ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی گیہوں خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک اس کو اپنی تحویل میں نہ لے لے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ہر چیز گیہوں ہی کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4601 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4604  
´اپنی ملکیت اور قبضہ میں لینے سے پہلے غلہ بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی گیہوں خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک اس کو اپنی تحویل میں نہ لے لے۔‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ہر چیز گیہوں ہی کی طرح ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4604]
اردو حاشہ:
حضرت ابن عباسؓ کا یہ خیال صحیح ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے ایک روایت میں عموم کے الفاظ آتے ہیں کہ تو کوئی چیز بھی نہ بیچ حتیٰ کہ اسے قبضے میں لے۔ سنن ابوداود میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: [أن النبي ﷺ نهى أن تُباعَ السلعُ حيث تُبتاعُ حتى يحوزها التجارُ إلى رحالهم] بلا شبہ رسول اللہ ﷺ نے خریدنے کی جگہ ہی پر مال کو بیچنے سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ تاجر اسے اپنی منزل (دو کانوں اور سٹوروں وغیرہ) پر لے جائیں۔ (سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3499) یہ حدیث مبارکہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کے تفقہ فی الدین کی بڑی واضح اور صریح دلیل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4604   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے،
اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا،
نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1291   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3496  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔‏‏‏‏ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3496]
فوائد ومسائل:
ان تعلیمات کی حکمتیں واضح ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ منڈی میں جمود نہ رہے۔
مال اور سرمایا حرکت میں آئے۔
مزدوروں کو مزدوری اور لوگوں کو رزق آسانی اور ارزانی سے ملے۔
آج کل اشیاء کے مہنگے ہونے کا بڑا سبب ہی یہی ہے۔
کہ مال ایک جگہ سٹور میں پڑا ہوتا ہے۔
اورسرمایا دار اسے وہیں ا یک دوسرے کو فروخت کرتے چلے جاتے ہیں۔
یا مال ابھی ایک خریدار کے قبضے میں آیا نہیں ہوتا کہ وہ اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
اور وہ پھر اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
یہ سب صورتیں شرعی اصولوں سے متصادم ہیں۔
اوران کا حاصل کمرتوڑ مہنگائی ہے۔
ولاحول ولا قوة إلا باللہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3496