سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
57. بَابُ : بَيْعِ مَا يُشْتَرَى مِنَ الطَّعَامِ جُزَافًا قَبْلَ أَنْ يُنْقَلَ مِنْ مَكَانِهِ .
باب: اندازہ لگا کر خریدا ہوا اناج اس کی جگہ سے منتقل کرنے سے پہلے بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4609
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ:" كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ , فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَا فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے، پھر آپ ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے جو ہمیں حکم دیتا کہ اسے اس جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کر لے جہاں سے ہم نے خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اسے فروخت کریں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 8 (1527)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3493)، (تحفة الأشراف: 8371)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 54 (2131)، 56 (2137)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2222)، موطا امام مالک/البیوع 19 (42)، مسند احمد (1/56، 112) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 499  
´قبضے کے بغیر مال بیچنا جائز نہیں ہے`
«. . . 238- وبه: عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا عباللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھانا (غلہ) خریدے تو جب تک اسے پورا اپنے قبضے میں نہ لے لے آگے نہ بیچے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 499]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2126 ومسلم 1526/32 من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ غلے کی خرید و فروخت پورا قبٖضہ لئے بغیر جائز نہیں ہے۔
➋ نیز دیکھئے ح 29، 287
➌ جمیل بن عبدالرحمٰن المؤذن نے سعید بن المسیب رحمہ اللہ سے کہا: حکومت کی طرف سے لوگوں کے لئے جو غلے مقرر ہیں، میں انہیں جار (نامی ایک مقام) میں خرید لیتا ہوں پھر میں چاہتا ہوں کہ (قبضے کے بغیر) میعاد لگا کر اس غلے کو لوگوں کے ہاتھ بیچ دوں۔ سعید رحمہ اللہ نے کہا: کیا تم چاہتے ہو کہ لوگوں کو وہ غلہ بیچجو جس کو تم نے (بغیر قبضے کے) خریدا ہے؟
اس نے کہا: جی ہاں، تو سعید (بن المسیب رحمہ اللہ) نے اسے منع کر دیا۔ [الموطا 642/2 ح1371 وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 238   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4609  
´اندازہ لگا کر خریدا ہوا اناج اس کی جگہ سے منتقل کرنے سے پہلے بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے، پھر آپ ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے جو ہمیں حکم دیتا کہ اسے اس جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کر لے جہاں سے ہم نے خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اسے فروخت کریں۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4609]
اردو حاشہ:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اس طرح بیع کرنے سے منع فرمایا ہے بلکہ اس مقصد کے لیے آپ نے آدمی بھی متعین کیے تھے جو لوگوں کو خریدی ہوئی چیز پہلی جگہ سے منتقل کیے بغیر فروخت کرنے سے روکتے تھے۔
(2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کسی چیز کے ڈھیر کی اندازاً بیع جائز ہے، خواہ اس کے درست وزن یا مقدار کا علم نہ بھی ہو، تاہم یہ ضروری ہے کہ اس میں نہ تو ملاوٹ ہو اور نہ کوئی اور خرابی ہی ہو۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ فساد اور حرام بیوع کرنے والوں کی اصلاح اور اس ضمن میں ان کی تادیب ضروری ہے جیسا کہ حدیث: 4612 میں ہے کہ اس قسم کی خرید و فروخت کرنے والوں کی پٹائی کی جاتی تھی۔ اور یہ رسول اللہ ﷺ کے زریں دور کی بات ہے۔
(4) کسی اور جگہ منتقل کیا جائے۔ تاکہ قبضہ محقق ہو جائے، نیز کچھ محنت بھی ہو جائے تاکہ منافع حاصل کرنے کا جواز بن سکے۔ (مزید دیکھیے حدیث: 4599۔ فائدہ2)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4609   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2229  
´بغیر ناپ تول کے اندازے سے بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ سواروں سے گیہوں (غلہ) کا ڈھیر بغیر ناپے تولے اندازے سے خریدتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے بیچنے سے اس وقت تک منع کیا جب تک کہ ہم اسے اس کی جگہ سے منتقل نہ کر دیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2229]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ غلہ اندازے سے خریدنا درست ہے، لیکن ماپ کر لینا بہتر ہے۔

(2)
چیز کو خریدنے کے بعد اپنی ملکیت میں لے لینا اور وہاں سے اٹھا لینا چاہیے، بعد میں فروخت کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2229   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3494  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں لوگ اٹکل سے بغیر ناپے تولے (ڈھیر کے ڈھیر) بازار کے بلند علاقے میں غلہ خریدتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اسے اس جگہ سے منتقل نہ کر لیں (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہو جائے پھر بیچے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3494]
فوائد ومسائل:
(جزافاً) کے معنی ہیں کہ اس کا کیل (ناپ) یا وزن متعین نہ ہوتا تھا۔
بلکہ ویسے ہی ایک ڈھیر کا سودا کرلیا جاتا تھا۔
اور پھر اسے ویسے ہی تولے بغیر اور قبضے میں لیے ڈھیر ہی کی شکل میں فروخت کردیا جاتا تھا۔
اسے بعض افراد نے جائز قرار دیا ہے۔
لیکن احادیث کے الفاظ سے تو یہی معلوم ہوتا ہے۔
کہ غلہ ناپ تول کرلیا جائے۔
ڈھیری کی شکل میں اسے قبضے میں لئے بغیر ناپ تول کے بغیر بیچنا جائز نہیں۔
اور ڈھیری کا قبضہ یہی ہے۔
کہ اسے دوسری جگہ منتقل کردیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3494