سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
64. بَابُ : اسْتِسْلاَفِ الْحَيَوَانِ وَاسْتِقْرَاضِه
باب: جانور میں بیع سلم یا ادھار معاملہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4622
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ فَجَاءَ يَتَقَاضَاهُ , فَقَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ , قَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: اسے دے دو، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: اسی کو دے دو، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 5 (2305)، 6 (2306)، الاستقراض 4 (2390)، 6(2392)، 7 (2393)، 13 (2401) الہبة 23 (2606)، 25(2609)، صحیح مسلم/المساقاة 22 (1601)، (البیوع 43) سنن الترمذی/البیوع 75 (1316، 1317)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 16(الأحکام56) (2322)، (مقتصرا علی قولہ: ’’إن خیارکم۔۔“) حم2/373، 393، 416، 431، 456، 476، 509 ویأتی عند المؤلف برقم4697 مثل ابن ماجہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4622  
´جانور میں بیع سلم یا ادھار معاملہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: اسے دے دو، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: اسی کو دے دو، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4622]
اردو حاشہ:
خاص عمر کا اونٹ اس نے آپ سے دو دانتا اونٹ لینا تھا۔ آپ نے اسے رباعی اونٹ دیا جسے ہماری زبان میں چوگا کہتے ہیں جس کا رباعی دانت نیا نکلنے لگے۔ رباعی چھ سال کے اونٹ کو کہتے ہیں اور دو دانتا (جسے ہماری زبان میں دوندا کہتے ہیں) چار سال کے اونٹ کو۔ گویا آپ نے کافی بہتر اور قیمتی اونٹ دیا۔ معلوم ہوا اگرمقروض اپنی خوشی سے قرض خواہ کو اس کے مال سے اچھا یا زیادہ مال دے دے تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ کوئی ایسی شرط نہ لگائی گئی ہو۔ جانوروں میں عین برابری ممکن بھی نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جیسا جانور لیا گیا تھا، بالکل ویسا ہی جس میں بال برابر بھی فرق نہ ہو، دیا جائے، لہٰذا دینے والا بہتر دینے کی کوشش کرے۔ خوشی سے زائد یا بہتر دینے کو سود نہیں کہیں گے بلکہ یہ حسن خلق ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4622