سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الْقَسَامَةِ
باب: قسامہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4712
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى بِهَا بَيْنَ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي قَتِيلٍ ادَّعَوْهُ عَلَى يَهُودِ خَيْبَرَ". خَالَفَهُمَا مَعْمَرٌ.
کچھ صحابہ سے روایت ہے کہ قسامہ جاہلیت میں جاری تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا، اور انصار کے کچھ لوگوں کے درمیان ایک مقتول کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ اس کا خون خیبر کے یہودیوں پر ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) معمر نے ان دونوں (یونس اور اوزاعی) کے برخلاف یہ حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4712  
´قسامہ کا بیان۔`
کچھ صحابہ سے روایت ہے کہ قسامہ جاہلیت میں جاری تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا، اور انصار کے کچھ لوگوں کے درمیان ایک مقتول کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ اس کا خون خیبر کے یہودیوں پر ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) معمر نے ان دونوں (یونس اور اوزاعی) کے برخلاف یہ حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4712]
اردو حاشہ:
قسامت والی اس روایت کو امام زہری سے بیان کرنے والے تین راوی، یونس، اوزاعی اور معمر ہیں۔ مخالفت یہ ہے کہ یونس بن یزید اور امام اوزاعی نے جب یہ روایت امام زہری سے بیان کی تو انھوں نے اسے موصول بیان کیا ہے، یعنی ان کی سند میں صحابی رسول ہی رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں جبکہ امام معمر بن راشد نے اپنی سند میں سعید بن مسیب تابعی کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ کی بابت روایت ذکر کی ہے۔ اس طرح یہ حدیث مرسل بنتی ہے، یعنی ایک تابعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کیا تھا۔ اس مخالفت کے باوجود حدیث مذکور کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ وہ دونوں ثقہ اور حافظ ہیں، لہٰذا وہ مقدم ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4712