سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
7. بَابُ : تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ }
باب: اور (اس حدیث کے راوی) عکرمہ کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 4737
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ الْآيَاتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ الَّتِي قَالَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ إِلَى الْمُقْسِطِينَ سورة المائدة آية 42 إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الدِّيَةِ بَيْنَ النَّضِيرِ , وَبَيْنَ قُرَيْظَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ قَتْلَى النَّضِيرِ كَانَ لَهُمْ شَرَفٌ يُودَوْنَ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَأَنَّ بَنِي قُرَيْظَةَ كَانُوا يُودَوْنَ نِصْفَ الدِّيَةِ، فَتَحَاكَمُوا فِي ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ فِيهِمْ، فَحَمَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحَقِّ فِي ذَلِكَ , فَجَعَلَ الدِّيَةَ سَوَاءً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مائدہ کی وہ آیات جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» سے «المقسطين»، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے درمیان ایک دیت کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، وجہ یہ تھی کہ بنو نضیر کے مقتولین کو برتری حاصل ہونے کی وجہ سے ان کی پوری دیت دے دی جاتی تھی اور بنو قریظہ کو آدھی دیت دی جاتی تھی، اس سلسلے میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان کے سلسلے میں نازل فرمایا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سلسلہ میں حق کی ترغیب دلائی اور دیت برابر کر دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 10 (3591)، (تحفة الأشراف: 6074)، مسند احمد (1/363) (حسن، صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4737  
´اور (اس حدیث کے راوی) عکرمہ کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مائدہ کی وہ آیات جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» سے «المقسطين»، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے درمیان ایک دیت کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، وجہ یہ تھی کہ بنو نضیر کے مقتولین کو برتری حاصل ہونے کی وجہ سے ان کی پوری دیت دے دی جاتی تھی اور بنو قریظہ کو آدھی دیت دی جاتی تھی، اس سلسلے میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4737]
اردو حاشہ:
(1) اسلامی حکومت کے تحت بسنے والے غیر مسلم ذمی کہلاتے ہیں۔ اپنے ذاتی معاملات تو وہ اپنی روایات کے مطابق خود طے کریں گے مگر جن معاملات کا تعلق عدالت سے ہے، وہ فیصلہ ملکی قانون کے مطابق ہوگا۔ ملکی قانون سے مراد اسلامی شریعت ہے۔ مذہب اور دین ذاتی معاملات میں شمار ہوتے ہیں۔ لوگوں سے لین دین اور جرم وسزا وغیرہ ملکی معاملات کے تحت آتے ہیں۔
(2) مذکورہ بالا دونوں روایتوں کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین مذکورہ دونوں روایتوں کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ دونوں روایتیں مل کر درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہیں۔ اور دلائل کے اعتبار سے یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم، مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد: 5/ 401، وذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: 36/ 6-12)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4737