سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
19. بَابُ : الرَّجُلِ يَدْفَعُ عَنْ نَفْسِهِ
باب: اپنا دفاع کرنے میں دوسرے کے نقصان ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4767
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ , أَنَّهُ قَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ , فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ فَقَلَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْبَكْرُ" فَأَبْطَلَهَا.
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سے ان کا جھگڑا ہو گیا ان میں سے ایک نے دوسرے کو دانت کاٹا، پہلے نے اپنا ہاتھ دوسرے کے منہ سے چھڑایا تو اس کا دانت اکھڑ گیا، معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا گیا، تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو جوان اونٹ کی طرح کاٹتا ہے پھر آپ نے اسے تاوان نہیں دلایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11847) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4767  
´اپنا دفاع کرنے میں دوسرے کے نقصان ہو جانے کا بیان۔`
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سے ان کا جھگڑا ہو گیا ان میں سے ایک نے دوسرے کو دانت کاٹا، پہلے نے اپنا ہاتھ دوسرے کے منہ سے چھڑایا تو اس کا دانت اکھڑ گیا، معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا گیا، تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو جوان اونٹ کی طرح کاٹتا ہے پھر آپ نے اسے تاوان نہیں دلایا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4767]
اردو حاشہ:
کسی شخص پر حملہ ہو تو اسے دفاع کا حق ہے۔ دفاعی کارروائی کے دوران میں حملہ آور کا کوئی نقصان ہو جائے حتیٰ کہ وہ مر بھی جائے تو کوئی قصاص، دیت یا معاوضہ یا تاوان نہیں ادا کرنا پڑے گا۔ البتہ اگر وہ دفاع سے بڑھ کرجارحانہ کارروائی کرے تو پھر وہ ذمہ دار ہوگا۔ اور اس بات کا تعین عدالت کرے گی کہ اس نے دفاع کیا یا جارحانہ کارروائی بھی کی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4767   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4584  
´ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔`
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4584]
فوائد ومسائل:
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اور اس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4584