سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
35. بَابُ : ذِكْرِ الدِّيَةِ مِنَ الْوَرِقِ
باب: چاندی سے دیت کی ادائیگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4807
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ. ح وأَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَتَلَ رَجُلٌ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا وَذَكَرَ قَوْلَهُ إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فِي أَخْذِهِمُ الدِّيَةَ"، وَاللَّفْظُ لِأَبِي دَاوُدَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، اور دیت لینے سے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا «إلا أن أغناهم اللہ ورسوله من فضله» مگر یہ کہ اب اللہ اور اس کے رسول نے ان کو مالدار کر دیا ہے (المائدہ: ۵۰)، الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 18 (4546)، سنن الترمذی/الدیات 2 (1388، 1389)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629)، (تحفة الأشراف: 6165) (ضعیف) (اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ امام ابوداود نے صراحت کی ہے، اس کو عمرو بن دینار سے سفیان بن عیینہ (جو محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل اوثق ہیں) نے بھی روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4807  
´چاندی سے دیت کی ادائیگی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، اور دیت لینے سے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا «إلا أن أغناهم اللہ ورسوله من فضله» مگر یہ کہ اب اللہ اور اس کے رسول نے ان کو مالدار کر دیا ہے (المائدہ: ۵۰)، الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4807]
اردو حاشہ:
جبکہ محمد بن مثنیٰ کی حدیث کے الفاظ اس کے ہم معنیٰ ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4807   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1388  
´دیت میں کتنے درہم دئیے جائیں؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1388]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے،
جیساکہ امام ابوداوداورمولف نے صراحت کی ہے،
اس کو عمروبن دینار سے سفیان بن عینیہ نے جو کہ محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل زیادہ ثقہ ہیں)
نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں کیا ہے دیکھئے:
الإرواء رقم 2245)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1388