سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
38. بَابُ : دِيَةِ الْمُكَاتَبِ
باب: مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4815
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ النَّقَّاشِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُكَاتَبُ يَعْتِقُ بِقَدْرِ مَا أَدَّى، وَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ، وَيَرِثُ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکاتب اسی قدر آزاد ہو گا جتنا اس نے بدلِ مکاتبت ادا کر دیا ہو اور اس پر حد بھی اسی قدر نافذ ہو گی جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو، اور وہ وارث بھی اسی قدر ہو گا جس قدر آزاد ہو چکا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10086)، وحدیث أیوب عن عکرمة، قد أخرجہ: سنن ابی داود/الدیات 22 (4582)، سنن الترمذی/البیوع 35 (1259)، (تحفة الأشراف: 5993) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4582  
´مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکاتب کوئی حد کا کام کرے یا ترکے کا وارث ہو تو جس قدر آزاد ہوا ہے وہ اسی قدر وارث ہو گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وہیب نے ایوب سے، ایوب نے عکرمہ سے، عکرمہ نے علی رضی اللہ عنہ سے اور علی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ اور حماد بن زید اور اسماعیل نے ایوب سے، ایوب نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اور اسماعیل بن علیہ نے اسے عکرمہ کا قول قرار دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4582]
فوائد ومسائل:
اسلام نے جس انداز سے غلاموں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے کسی اور ملت میں نہیں ہے۔
غلام اگر آدھا آزاد ہو چکا ہو غلام ہو تو آدھی دیت آزاد کی اور باقی غلام کی ادا کی جائے گی۔
اسی طرح امور باقی امور میں بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4582