سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات -- کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
41. بَابُ : هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ
باب: کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 4837
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْيَرْبُوعِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهَتَفَ بِصَوْتِهِ:" أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى الْأُخْرَى".
ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کو خطاب کر رہے تھے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور آپ کی آواز بہت بلند تھی: سنو! کسی جان کا قصور کسی دوسری جان پر نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2072)، مسند احمد (4/64-65 و5/377)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4837-4842) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4837  
´کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟`
ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کو خطاب کر رہے تھے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور آپ کی آواز بہت بلند تھی: سنو! کسی جان کا قصور کسی دوسری جان پر نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4837]
اردو حاشہ:
جاہلیت میں ایک فرد کے جرم کرنے پر پورے قبیلے کو مجرم سمجھ لیا جاتا تھا۔ اور جو بھی، ہتھے چڑھ جاتا، اس سے انتقام لے لیا جاتا تھا۔ آپ نے انصار کی اس بات سے اسی ذہن کی بو سونگھی کہ انھوں نے اس قبیلے کے ایک شخص کو دیکھ کر قبیلے کے کسی ایک شخص کا جرم ذکر کیا، اس لیے آپ نے واشگاف الفاظ میں تردید فرمائی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4837