سنن نسائي
كتاب قطع السارق -- کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
8. بَابُ : الْقَدْرِ الَّذِي إِذَا سَرَقَهُ السَّارِقُ قُطِعَتْ يَدُهُ
باب: مال کی وہ مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا؟
حدیث نمبر: 4917
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" سَرَقَ رَجُلٌ مِجَنًّا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، فَقُوِّمَ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، فَقُطِعَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ایک شخص نے ایک ڈھال چرائی، اس کی قیمت پانچ درہم لگائی گئی، تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4917  
´مال کی وہ مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ایک شخص نے ایک ڈھال چرائی، اس کی قیمت پانچ درہم لگائی گئی، تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4917]
اردو حاشہ:
پانچ درہم پر ہاتھ کاٹنے سے تین درہم پر ہاتھ کاٹنے کی نفی نہیں ہوتی۔ (دیکھیئے‘روایت:4911)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4917