سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه -- کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
1. بَابُ : ذِكْرِ أَفْضَلِ الأَعْمَالِ
باب: سب سے بہتر عمل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4989
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ:" إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، اور ایسا جہاد جس میں چوری نہ ہو، اور حج مبرور۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2527 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مقبول حج جس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد گناہوں سے بچا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 26  
´حج مبرور`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

لغوی توضیح:
«حَجٌّ مَبْرُورٌ» وہ حج جو مسنون طریقے کے مطابق ادا کیا جائے اور نیکی و تقویٰ کے ساتھ تکمیل تک پہنچے، اس میں کسی بھی نافرمانی، عورتوں سے قربت یا جھگڑے وغیرہ کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 50   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4989  
´سب سے بہتر عمل کا بیان۔`
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، اور ایسا جہاد جس میں چوری نہ ہو، اور حج مبرور۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4989]
اردو حاشہ:
(1) گویا اصل فضیلت خلوص کو حاصل ہے جس میں بھی ہو۔ ایمان میں ہو یا جہاد میں یا حج میں۔
(2) افضل عمل کے سوال کے جوابات میں مختلف احادیث آئی ہیں۔تطبیق یہ ہے کہ آپ نے حالات اور سائل کے لحاظ سے جوابات دیے ہیں۔ کسی حالت میں کوئی عمل افضل ہے، کسی میں کوئی۔کسی کے لیے جہاد افضل ہے،کسی کے لیےذکر اور کسی کے لیےحج۔اور کسی کے لیے کو ئی اور عمل افضل ہے۔ یہ بڑی واضح بات ہے۔
(3) نیک وپاک حج او رو ہ یہ ہے جس میں کو ئی شہوانی قول وفعل نہ کیا گیا ہو۔کسی فرض کا ترک اور کسی کبیرہ گنا ہ کاارتکاب نہ کیا گیا ہو۔ اور ساتھیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہ کیا گیا ہو۔(لا رفث ولا فسوق ولا جدال فی الحج) بعض نے اس کے معنی حج مقبول،، بھی کیے ہیں۔ظاہر حج مقبول بھی توایسا ہی ہوگا، لہذا کوئی فرق نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4989