سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه -- کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
16. بَابُ : ذِكْرِ شُعَبِ الإِيمَان
باب: ایمان کی شاخوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5007
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 3 (9)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (35)، سنن ابی داود/السنة 15 (4676)، سنن الترمذی/الإیمان 6 (2614)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (57)، (تحفة الأشراف: 12816)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5008)، 5009) حم2/414، 442، 445) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ستر کا عدد عربوں میں غیر متعین کثیر تعداد کے لیے بولا جاتا تھا، اس سے خاص متعین ستر کا عدد مراد نہیں ہے، اور «بضع» کا لفظ تین سے نو تک کے لیے بولا جاتا ہے، اور ایمان کی ان شاخوں میں خاص طور پر حیاء کا تذکرہ اس کی اہمیت جتانے کے لیے کیا ہے کہ حیاء ان ستر اعمال پر ابھارنے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اس حیاء سے بھی مراد وہی حیاء ہے جو نیک کاموں پر ابھارے، نہ کہ وہ حیاء جو حق بات کہنے اور اس پر عمل کرنے سے روکے، وہ شرعی حیاء ہے ہی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5007  
´ایمان کی شاخوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5007]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اعمال بھی مسمی ایمان میں داخل ہیں۔ یہ اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ہے۔ اور یہی حق ہے جبکہ بعض لوگ اس کے قائل نہیں۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ حیا ایمان کی ایک شاخ ہے کیونکہ حیا سے انسان کے اندر نیکی کا جذبہ اور اعمال صالحہ کا داعیہ پیدا ہوتا ہے، ایمان کے منافی امور سے انسان بچتا اور اعلیٰ اخلاق وکردار کاحامل بنتا ہے۔
(3) ایمان کو درخت سے تشبیہ دی گئی ہے جو کہ جڑ، تنے، ٹہنیوں، شاخوں، پتوں، پھلوں اور پھولوں کے مجموعے کا نام ہے۔ اسی طرح ایمان بھی بہت سے عقائد واعمال اور اخلاق کے مجموعے کانام ہے۔ عقیدے کی حیثیت جڑ کی ہے۔ ارکان کی حیثیت تنے اور ٹہنیوں کی ہے۔ دیگر اعمال شاخوں اور پتوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور اخلاق کی حیثیت پھولوں اور پھلوں کی ہے۔ عقیدے کی خرابی کا اثر اعمال واخلاق میں ظاہر ہوتا ہے جس طرح بیج اور جڑ کی خرابی پودے کی ہر چیز پر اثر انداز ہوتی ہے، اور اعمال کی کمی بیشی درخت کو ناقص بنا دیتی ہے اور اخلاق کی خرابی درخت کی زینت پر اثر ڈالتی ہے۔
(2) ستر سے زائد گویا ایمان بہت سے اعمال کے مجموعے کا نام ہے۔ ستر کا لفظ کثرت کے لیے بھی بولا جاتاہے۔ زائد کہہ کر مزید کثرت کی طرف اشارہ ہے۔ ممکن معین عدد مراد ہو۔ زائد ترجمہ ہے بضع کا جو تین سے نو تک کے عدد پر بولا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5007