سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الْخِضَابِ بِالصُّفْرَةِ
باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5090
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَخْضِبُ إِنَّمَا كَانَ الشَّمَطُ عِنْدَ الْعَنْفَقَةِ يَسِيرًا وَفِي الصُّدْغَيْنِ يَسِيرًا، وَفِي الرَّأْسِ يَسِيرًا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب نہیں لگاتے تھے، کیونکہ تھوڑی سی سفیدی آپ کے ہونٹ کے نیچے تھے، تھوڑی سی کان کے پاس ڈاڑھی میں اور تھوڑی سی سر میں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل29(2341)، (تحفة الأشراف: 1328)، مسند احمد (3/216) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 622  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
«. . . عن انس بن مالك انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے تھے، آپ نہ بالکل سیدھے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 622]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3548، ومسلم 2347، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس حدیث میں صرف دہائیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسری صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) سال کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھئے [صحيح بخاري 3536، وصحيح مسلم 2349]
➋ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے تھے اور خلقت میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔ [صحيح بخاري: 3549 و صحيح مسلم: 2336، دارالسلام 6066]
آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح خوبصورت تھا۔ [صحيح بخاري: 3552] مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الرسول كانك تراه] (آئینہ جمال نبوت) یہ کتاب میری تحقیق سے چھپ چکی ہے۔ والحمدللہ
➌ اللہ کی مخلوقات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ، سب سے افضل، سب سے خوبصورت اور صفاتِ عالیہ میں سب سے بلند ہیں۔ فداہ أبی و أمی
➍ دین اسلام مکمل حالت میں ہم تک پہنچا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت، سیرت، سنت، احکام اور تقریرات سب محفوظ و مدوّن ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 159   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5090  
´پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب نہیں لگاتے تھے، کیونکہ تھوڑی سی سفیدی آپ کے ہونٹ کے نیچے تھے، تھوڑی سی کان کے پاس ڈاڑھی میں اور تھوڑی سی سر میں۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5090]
اردو حاشہ:
ڈاڑھی بچہ نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کی درمیان جگہ کے بالوں کوکہتے ہیں۔ سفیدی عموماً یہیں سےشروع ہوتی ہے یا کنپٹیوں سے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5090   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3623  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے قد والے تھے نہ بہت ناٹے اور نہ نہایت سفید، نہ بالکل گندم گوں، آپ کے سر کے بال نہ گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیسویں سال کے شروع میں مبعوث فرمایا، پھر مکہ میں آپ دس برس رہے اور مدینہ میں دس برس اور ساٹھویں برس ۱؎ کے شروع میں اللہ نے آپ کو وفات دی اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں رہے ہوں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپﷺ ساتھ (60) برس کے تھے ان لوگوں نے کسور عدد کو چھوڑ کر صرف دہائیوں کے شمار پر اکتفا کیا ہے،
اور جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپ پینسٹھ سال کے تھے تو ان لوگوں نے سن وفات اور سن پیدائش کو بھی شمار کر لیا ہے،
لیکن سب سے صحیح قول ان لوگوں کا ہے جو ترسٹھ (63) برس کے قائل ہیں،
کیوں کہ ترسٹھ برس والی روایت زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3623