سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
21. بَابُ : وَصْلِ الشَّعْرِ بِالْخِرَقِ
باب: بالوں میں دوسرے بال جوڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5095
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الزُّورِ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریب کاری (یعنی اپنے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے) سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3488)، اللباس 83 (5938)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2127)، (تحفة الأشراف: 11418)، مسند احمد (4/91، 93، 101)، ویأتی عند المؤلف بأرقام 5248-5250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5095  
´بالوں میں دوسرے بال جوڑنے کا بیان۔`
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریب کاری (یعنی اپنے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے) سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5095]
اردو حاشہ:
عورت کے لیے تزئین و آرائش اور بننا سنورنا جائز ہے مگر جس میں غیر ضروری تکلف نہ ہو، مثلاً: وہ نہائے دھوئے، سرمہ ڈالے، تیل وخوشبو لگائے، (خاوند کےلیے) سرخی ومہندی لگائے، زیورات پہنے مگر غیر ضروری تکلف منع ہے جس کی چند صورتیں پچھلی حدیث میں گزری ہیں۔ اسی طرح بالوں کی کثرت اور طوالت ظاہر کرنے کےلیے اصل بالوں کے علاوہ اور بال جوڑنا جب کہ اتنے زیادہ اور اتنے لمبے بالوں کی ضرورت بھی نہیں۔ پھر اس میں دھوکا بھی پایا جاتا ہے کیونکہ بال اس طرح جوڑے جاتے ہیں کہ نظر یہی آئے کہ اصل بال ہی اتنے لمبے ہیں۔ البتہ بالوں کو قابو میں رکھنے کےلیے پراندہ لگانا جائز ہے۔ چھوٹا ہو یا بڑا کیونکہ وہ دھاگے وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی جعل سازی یا دھوکا دہی نہیں۔ غیر ضروری تکلف مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے کےلیے کیا جاتا ہے جس سے زنا پھیلتا ہے جو قوموں کی تباہی و ہلاکت کا سبب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5095