سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
22. بَابُ : الْوَاصِلَةِ
باب: بال جوڑنے والی عورت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5097
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور بال جوڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 83 (5935)، 85 (5941)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2122)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1988)، (تحفة الأشراف: 15747)، مسند احمد (6/111، 345، 346، 353)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5252 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5097  
´بال جوڑنے والی عورت کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور بال جوڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5097]
اردو حاشہ:
(1) لگانے والی خواہ اجرت پرلگائے یا خوشی سے کیونکہ حرام کام میں تعاون بھی حرام ہے۔
(2) لعنت فرمائی کسی کا نام لے کراس پر لعنت کرنا جائز نہیں مگر کسی وصف کا ذکر کرکے لعنت کی جاسکتی ہے، جیسے چور پر لعنت۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5097   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1988  
´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔`
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1988]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  میری بیٹی دلھن ہے۔
اس کایہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دلہن بننے والی ہے اور عنقریب اس کی شادی ہونے والی ہے۔
اور یہ مطلب بھی ہو سکتاہےکہ ابھی ابھی شادی ہوئی ہے اور خطرہ ہے کہ خاوند کا دل اس سے بیزار ہو جائے۔

(2)
رسول اللہ ﷺنے اسےاس عذر کے باوجود بال ملانے کی اجازت نہ دی، حالانکہ خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیب و زینت شرعاً مطلوب ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممانعت کراہت کی نہیں بلکہ یہ عمل حرام ہے۔
لعنت سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صرف مکروہ کام پرلعنت نہیں کی جاتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1988