یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، میں خلوق لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اسے دھوؤ، پھر دھوؤ اور پھر دھوؤ، پھر ایسا نہ کرنا“، میں گیا اور اسے دھویا پھر دھویا اور پھر دھویا پھر ایسا نہیں کیا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2816
´زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے۔` یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎، تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے دھو ڈالو۔ پھر دھو ڈالو، پھر (آئندہ کبھی) نہ لگاؤ۔“[سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2816]
اردو حاشہ: 1؎: خلوق: ایک قسم کی خوشبو ہے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔
نوٹ: (سند میں ابوحفص مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2816
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2816
´زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے۔` یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎، تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے دھو ڈالو۔ پھر دھو ڈالو، پھر (آئندہ کبھی) نہ لگاؤ۔“[سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2816]
اردو حاشہ: 1؎: خلوق: ایک قسم کی خوشبو ہے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔
نوٹ: (سند میں ابوحفص مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2816