سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
40. بَابُ : تَحْرِيمِ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5152
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا". خَالَفَهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ رَوَاهُ , عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ.
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا مگر جب «مقطع» یعنی تھوڑا اور معمولی ہو (یا ٹکڑے ٹکڑے ہو) ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عبدالوہاب نے سفیان کے برخلاف اس حدیث کو خالد سے، خالد نے میمون سے اور میمون نے ابوقلابہ سے روایت کیا ہے، (یعنی: سند میں ایک راوی میمون کا اضافہ کیا ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 8 (4239)، (تحفة الأشراف: 11421)، مسند احمد (4/92، 93) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”میمون“ لین الحدیث ہیں، اور ”ابو قلابہ‘‘ کا معاویہ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے)»

وضاحت: ۱؎: «مقطع» کی ایک تفسیر «یسیر» (یعنی کم) بھی ہے، جب یہ معنی ہو تو یہ رخصت و اجازت عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے سونا مطلقا حرام ہے چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ۔ عورتوں کے لیے جنس سونا حرام نہیں سونے کی اتنی مقدار جس میں زکاۃ واجب نہیں وہ اپنے استعمال میں لا سکتی ہیں، البتہ اس سے زائد مقدار ان کے لیے بھی مناسب نہیں کیونکہ بسا اوقات بخل کے سبب وہ زکاۃ نکالنے سے گریز کرنے لگتی ہیں جو ان کے گناہ اور حرج میں پڑ جانے کا سبب بن جاتا ہے، اور «مقطع» کا دوسرا معنی ریزہ ریزہ کا بھی ہے، اس کے لیے دیکھئیے حدیث نمبر ۵۱۳۹ کا حاشیہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5152  
´مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔`
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا مگر جب «مقطع» یعنی تھوڑا اور معمولی ہو (یا ٹکڑے ٹکڑے ہو) ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عبدالوہاب نے سفیان کے برخلاف اس حدیث کو خالد سے، خالد نے میمون سے اور میمون نے ابوقلابہ سے روایت کیا ہے، (یعنی: سند میں ایک راوی میمون کا اضافہ کیا ہے) [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5152]
اردو حاشہ:
تھوڑا تھوڑا عربی میں لفظ مقطع استعمال کیا گیا ہے، یعنی قلیل ہو اور مختلف جگہوں پر ہو، مثلاً: تلوار کے دستے پر نقش و نگار کی صورت میں ہو یا نقاط کی صورت میں۔ پورے دستےمیں سونا نہ چڑھایا جائے۔ اسی طرح چاندی کی انگوٹھی پر سونے کے نشانات ہوں۔ اسی طرح ریشم بھی کسی اور کپڑے پر ٹکڑوں کی صورت میں قلیل مقدار میں ہو یا ریشم کی لائنیں ہوں یا چھوٹی پٹیاں ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ گویا قلیل مقدار میں ہو اور مختلف جگہوں پر ہو۔ یاد رہے کہ یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کےلیے سونے اور ریشم کا استعمال مطلقاً جائز ہے جیسے سابقہ حدیث میں صراحت ہوچکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5152   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4131  
´چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔`
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔‏‏‏‏ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4131]
فوائد ومسائل:
1: صحابہ کرام رضہ اللہ حق بات کہنے میں بڑے جری تھے، حضرت مقدام رضی اللہ کو حضرت معاویہ کی امارت سے کوئی خوف نہ آیا اور بے دھڑک حق بات کہی۔

2: اس مکالمے کے شروع میں جو آیا ہے ایک آدمی نے کہا اس کے قائل شاید حضرت معاویہ ہی ہوں، جسے ادبًا مبہم رکھا گیا ہے۔

3: بنو امیہ اور اہل بیت کے خاندانوں میں سیاسی امور میں ان کے خا ص رحجانات تھے، یہ تاریخ اسلام کا انتہائی پریشان کن دور تھا جو گزر گیا۔
اب تمام صحابہ کرام رضہ اللہ کے لئے دعا گو ہیں اور کسی کے متعلق اپنے دل میں کو ئی بغض نہیں رکھتے۔
ایک مورخ کو حسب وقائع کسی بھی جانب میلان کا حق حاصل ہے، مگر خیال رہے کہ دوسری جانب بھی جلیل لقدرصحابہ ہیں۔

4: حضرت معاویہ رضی اللہ کے متعلق جو ذکر ہو ان کے گھر میں ریشم اور درندوں کی کھالیں استعمال ہوتی تھیں تو شاید فرامین رسول ؐ کی کوئی تاویل کرتے ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4131