سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
49. بَابُ : لُبْسِ خَاتَمِ حَدِيدٍ مَلْوِيٍّ عَلَيْهِ بِفِضَّةٍ
باب: چاندی چڑھی لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5208
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عَتَّابٍ سَهْلِ بْنِ حَمَّادٍ. ح وَأَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلِ بْنِ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَيْقِيبِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَيْقِيبٍ , أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيدًا مَلْوِيًّا عَلَيْهِ فِضَّةٌ"، قَالَ: وَرُبَّمَا كَانَ فِي يَدِي، فَكَانَ مُعَيْقِيبٌ عَلَى خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی جس پر چاندی چڑھی ہوئی تھی اور کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں بھی ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 4 (4224)، (تحفة الأشراف: 11486) (ضعیف شاذ) (اوپر گزرا کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم چاندی کی انگوٹھی پہنتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5208  
´چاندی چڑھی لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟`
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی جس پر چاندی چڑھی ہوئی تھی اور کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں بھی ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5208]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ اہم مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چاندی کا خول چڑھی لوہے کی انگوٹھی پہننا شرعاً جائز ہے۔ مطلقاً لوہے کی انگوٹھی پہننے سے گریز ضروری ہے کیونکہ اسے جہنمیوں کا زیور کہا گیا ہے۔ (الموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:11؍69)۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اہل علم و فضل کی خدمت کرنا مستحب ہے، نیز آزاد آدمی سے بھی خدمت کرائی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ برضا و رغبت کرنے پر راضی ہو۔
(3) سرکاری اور اسی طرح دیگر اہم اداروں کی ایسی مہریں جن کے ساتھ خطوط و دستاویزات پر مہر لگائی جاتی ہے، ان کی حفاظت کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں کوئی غلط استعمال نہ کرے کیونکہ اس طرح تمام دستاویزات اور خطوط وغیرہ غیر معتبر اور ناقابل اعتماد قرار پائیں گے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5208   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1744  
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا تو اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1744]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کے لڑکے عبد الرحمن ہیں۔

نوٹ:
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ اس کے راوی عبد الرحمن بن ابی رافع لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1744   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4224  
´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟`
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔ ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4224]
فوائد ومسائل:
لوہے کی انگوٹھی کو جس چیز سے ملمع کیا گیا وہ اسی کے حکم میں ہوگی سونا ہو یا چاندی۔
اور مردوں کے لیئے چاندی جائز ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4224