سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
59. بَابُ : اتِّخَاذِ الْجُمَّةِ
باب: سر پر بال رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5236
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نِصْفِ أُذُنَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آدھے کانوں تک تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 26 (2338)، سنن ابی داود/الترجل 9 (4187)، (تحفة الأشراف: 567)، مسند احمد (3/142، 249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5236  
´سر پر بال رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آدھے کانوں تک تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5236]
اردو حاشہ:
نبی ﷺ کےبالوں کی بابت احادیث میں تین الفاظ آئے ہیں: الجمة، اللمة اور الوفرة. الجمة: کندھوں اور شانوں تک لٹکی ہوئی زلفیں اللمة: کان کی لو سے بڑھی ہوئی زلفیں الوفرة: کانوں تک پہنچنے والے، یعنی کانوں سے ملے ہوئے بال وفرہ کہلاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کےبال مبارک، مختلف اوقات میں مختلف صورتوں میں ہوا کرتے تھے۔ مذکورہ حدیث میں ایک صورت کا ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5236   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3634  
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3634]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سیدھے کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ گھنگریالے نہیں تھے بلکہ ہلکے سے خم دار تھے۔

(2)
جب بال کٹوا لیے جاتے تو کانوں کی لو تک ہوتے تھے جب بڑھ جاتے تو بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے تھے۔

(3)
حج اور عمرے کے موقع پر رسول اللہ ﷺسر کے سارے بال اتروا دیتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3634