سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
74. بَابُ : الطِّيبِ
باب: خوشبو کا بیان۔
حدیث نمبر: 5260
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطِيبٍ لَمْ يَرُدَّهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی خوشبو لائی گئی، آپ نے اسے لوٹایا نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 9 (2582)، اللباس 80 (5929)، سنن الترمذی/الْٔدب 37 (الاستئذان 71) 2789، الشمائل 32 (208)، (تحفة الأشراف: 499)، مسند احمد (3/118، 133) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5260  
´خوشبو کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی خوشبو لائی گئی، آپ نے اسے لوٹایا نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5260]
اردو حاشہ:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خوشبو استعمال کرنا پسندیدہ عمل ہے نیز کوئی شخص خوشبو کا ہدیہ دے تو اسے قبول کر لینا چاہیے رد نہیں کرنا چاہیے۔ ایک دوسری حدیث میں خوشبو کےساتھ دو اور چیزوں کا بھی ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: [ثلاث لا ترد: الوسائد والدهن واللبن ] الدهن: يعنى به الطيب] (جامع الترمذى، الأدب،حديث:2790)تین چیزوں ایسی ہیں کہ (کسی کو ہدیتاً دی جائیں تو) وہ ردنہ کی جائیں: سرہانہ و تکیہ (گدوغالیچہ) تیل اور دودھ۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ تیل سے مراد خوشبو ہے۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کو خوشبو سے خصوصی لگاؤ تھا کیونکہ آپ کے پاس فرشتوں کا آنا جانا رہتا تھا فرشتے بدبو سے نفرت کرتے ہیں اس لیے رسول اللہﷺ ہر وقت بہترین خوشبو سےمعطر رہتے تھے۔ خود آپ کا جسم مبارک بھی ذاتی طور پر خوشبو دار تھا۔ فداء ابی ونفسی وروحی ﷺ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5260   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2789  
´خوشبو واپس کر دینا ناپسندیدہ اور مکروہ کام ہے۔`
ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپ ﷺ کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے،
اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2789