سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
74. بَابُ : الطِّيبِ
باب: خوشبو کا بیان۔
حدیث نمبر: 5261
أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ طِيبٌ فَلَا يَرُدَّهُ، فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ طَيِّبُ الرَّائِحَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خوشبو پیش کی جائے وہ اسے نہ لوٹائے کیونکہ وہ اٹھانے میں ہلکی اور سونگھنے میں اچھی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفاظ من الُٔدب5(2253) (بلفظ ’’ریحان‘‘)، سنن ابی داود/الترجل 6 (4172)، (تحفة الأشراف: 13945)، مسند احمد (2/32020) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5261  
´خوشبو کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خوشبو پیش کی جائے وہ اسے نہ لوٹائے کیونکہ وہ اٹھانے میں ہلکی اور سونگھنے میں اچھی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5261]
اردو حاشہ:
1۔ کوئی بھی تحفہ رد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناشکری اور تحفہ پیش کرنے والے کی دل شکنی ہوگی الا یہ کہ تحفہ دینے والا عوض لینے کی نیت سے تحفہ دے اور تحفہ لینےوالا دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو۔ خوشبو معمولی چیز ہے۔ اس کا عوض دینا بھی آسان ہے۔ اٹھانے میں ہلکی کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ اس کا معاوضہ دینا آسان ہے نیز یہ کوئی بہت بڑا احسان نہیں کہ دوسرا آدمی زیر بار ہو جائے لہذا خوشبو کا تحفہ لے لینا چاہیے۔ 2۔ حدیث سے ضمنامعلوم ہوا کہ تحفہ قلیل بھی ہو تو دینے یا لینے میں شرک محسوس نہیں کرنی چاہیے نیز کسی بھی تحفے کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ رد کرنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5261   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4172  
´خوشبو کا تحفہ لوٹانا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خوشبو کا (تحفہ) پیش کیا جائے تو وہ اسے لوٹائے نہیں کیونکہ وہ خوشبودار ہے اور اٹھانے میں ہلکا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4172]
فوائد ومسائل:
خوشبو دار پھول یا عطر کوئی بڑا بھاری بوجھ نہیں ہوتا جو ناقابلِ برداشت ہو اور کوئی اتنا بڑا احسان بھی نہیں ہوتا کہ اس کا عوض دینا کچھ مشکل ہو۔
یا عوض نہ دینے سے کوئی گلہ شکوہ کرے تو ایسی چیز کو رد کیو ں کیا جائے۔
(علامہ وحید الزماں)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4172