سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
79. بَابُ : مَوْضِعِ الْخَاتَمِ
باب: انگوٹھی کس انگلی میں ہو؟
حدیث نمبر: 5288
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا , يَقُولُ:" نَهَانِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْخَاتَمِ فِي السَّبَّابَةِ , وَالْوُسْطَى".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت اور بیچ کی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5214 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی خلافِ اولیٰ ہے، بہتر یہ ہے کہ ان انگلیوں میں نہ پہنا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908  
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 908   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041  
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1041   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5288  
´انگوٹھی کس انگلی میں ہو؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت اور بیچ کی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5288]
اردو حاشہ:
انگشت شہادت عربی میں سبابہ استعمال فرمایا گیا ہے۔ اس کے لفظی معنیٰ ہیں گالی دینے والی انگلی۔ جاہلیت میں لوگ گالی دیتے وقت اس انگلی سے اشارہ کرتے تھے اس لیے وہ اس کوسبابہ کہتے ہیں۔ مسلمان نمازمیں تشہد کے وقت اس انگلی سے اشارہ کرتے ہیں اس لیے ہم اسے شہادت والی انگلی کہتے ہیں۔ گالی دینا شریعت میں ویسے بھی منع ہے چہ جائیکہ کوئی انگلی سبابہ ہو۔ حدیث میں یہ لفظ عرف عام کے طور پر آگیا ہے۔ مختصر بھی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5288   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648  
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3648   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725  
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1725