سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
82. بَابُ : ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ لُبْسِ الثِّيَابِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهَا
باب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5296
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي سَيِّئَ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ؟" , قَالَ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ لَكَ مَالٌ فَلْيُرَ عَلَيْكَ".
ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا، تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے، آپ نے فرمایا: جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5225 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: فضول خرچی اور ریاء و نمود کے کے بغیر، اور حیثیت کے مطابق آدمی کے اوپر اچھا لباس ہونا چاہیئے، ہاں۔ اسراف، فضول خرچی اور ریاء و نمود والا لباس ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5296  
´مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔`
ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا، تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے، آپ نے فرمایا: جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5296]
اردو حاشہ:
تفصیل کےلیے دیکھیے فوائد ومسائل حدیث: 5225، 5226۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5296   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2006  
´احسان اور عفو و درگزر کا بیان۔`
مالک بن نضلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسا آدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتا ہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال اونٹ اور بکری عطاء کی ہے، آپ نے فرمایا: تمہارے اوپر اس مال کا اثر نظر آنا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2006]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی بدلہ کے طورپر میں بھی اس کی میزبانی اور ضیافت نہ کروں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2006   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4063  
´کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان۔`
مالک بن نضلۃ الجشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک معمولی کپڑے میں آیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم مالدار ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں مالدار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے؟ تو انہوں نے کہا: اونٹ، بکریاں، گھوڑے، غلام (ہر طرح کے مال سے) اللہ نے مجھے نوازا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ کی نعمت اور اس کے اعزاز کا اثر تمہارے اوپر نظر آنا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4063]
فوائد ومسائل:
مستحب ہے کہ انسان اپنی حیثیت کے مطابق مناسب لباس وغیرہ استعمال کرے اور اللہ کا شکر ادا کرے، مگر لازم ہے کہ بہت زیادہ مال داری کا اظہار بھی نہ ہو کیونکہ اس طرح دیگر مسلمانوں میں حسرت اور محرومی کے جذبات پیدا ہوسکتے ہیں جو ناپسندیدہ امر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4063