سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
98. بَابُ : الأَمْرِ بِلُبْسِ الْبِيضِ مِنَ الثِّيَابِ
باب: سفید کپڑا پہننے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 5324
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ"، قَالَ يَحْيَى: لَمْ أَكْتُبْهُ، قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَ: اسْتَغْنَيْتُ بِحَدِيثِ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ.
سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنا کرو، اس لیے کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو سفید کفن دیا کرو۔ (عمرو بن علی کہتے ہیں کہ) یحییٰ نے کہا: میں نے اس روایت کو نہیں لکھا، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: میمون بن ابی شبیب کی وہ روایت جو سمرہ رضی اللہ عنہ سے ہے وہی میرے لیے کافی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1897 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جس کو ابن ماجہ اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5324  
´سفید کپڑا پہننے کے حکم کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنا کرو، اس لیے کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو سفید کفن دیا کرو۔‏‏‏‏ (عمرو بن علی کہتے ہیں کہ) یحییٰ نے کہا: میں نے اس روایت کو نہیں لکھا، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: میمون بن ابی شبیب کی وہ روایت جو سمرہ رضی اللہ عنہ سے ہے وہی میرے لیے کافی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5324]
اردو حاشہ:
(1) امر یہاں استحباب کے معنیٰ ہے یعنی سفید کپڑے ہی پہننا ضروری نہیں بلکہ دوسرے مباح رنگوں کے کپڑے بھی جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے رنگوں کے کپڑے بھی استعمال کیے اور صحابہ بھی کرتے تھے، یہی حکم کفن کا ہے۔
(2) پاکیزہ او ر صاف ستھرے کیونکہ سفید رنگ میں داغ دھبہ بہت جلد نظر آجاتا ہے۔ اسے جتنا زیادہ دھویا جائے گا اتنا ہی پاکیزہ اور صاف ستھرا رہے گا جب کہ بعض رنگوں میل کچیل نظر نہیں آتا خواہ عرصہ دراز تک ایسے کپڑے نہ دھوئے جائیں۔ حقیقتاً وہ گندے اور بسا اوقات پلید بھی رہتے ہیں۔
(3) فوت شدگان کیونکہ ان کےلیے سادگی اورصفائی دونوں مناسب ہیں۔ اور سفید کپڑے میں یہ دونوں وصف بدرجہ اتم پاتے جاتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5324   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3567  
´سفید کپڑوں کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3567]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفید رنگ افضل ہے اس لئے اہم مواقع پر سفید کپڑے پہننا بہتر ہے۔

(2)
سفید لباس خوبصورت بھی ہوتا ہے اور با وقار بھی۔
اس میں میل کچیل کا جلدی پتہ چل جاتا ہے اس لیے اس کو جلدی دھو لیا جاتا ہے اور زیادہ توجہ سے دھویا جاتا ہے جس کی بنا پر ہو زیادہ پاک صاف رہتا ہے۔

(3)
کفن کے لئے سفید کپڑا بہتر ہے ویسے دوسرا کپڑا بھی درست ہے خصوصاً دھاری دار کپڑا۔ (سنن أبي داؤد، الجنائز، باب فى الكفن، حديث: 3150)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3567   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2810  
´سفید کپڑے پہننے کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2810]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندگی میں سفید لباس بہتر،
پاکیزہ اور عمدہ ہے،
اس لیے کہ سفید کپڑے میں ملبوس شخص کبر وغرور اور نخوت سے خالی ہوتا ہے،
جب کہ دوسرے رنگوں والے لباس میں متکبرین یا عورتوں سے مشابہت کا امکان ہے،
اپنے مُردوں کو بھی انہی سفید کپڑوں میں دفنانا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2810